حدثنا علي بن خشرم، قال: ثنا عبد الله يعني ابن إدريس، عن ابن جريج، عن ابن ابي عمار، عن عبد الله بن بابية، عن يعلى بن امية، قال: قلت لعمر بن الخطاب رضي الله عنه: {ليس عليكم جناح ان تقصروا من الصلاة إن خفتم} وقد امن الناس فقال عمر رضي الله عنه: عجبت مما عجبت منه فسالت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: «صدقة تصدق الله بها عليكم فاقبلوا صدقته» .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، قَالَ: ثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ إِدْرِيسَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَيةٍ، عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، قَالَ: قُلْتُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: {لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ} وَقَدْ أَمِنَ النَّاسُ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْهُ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «صَدَقَةٌ تَصَدَّقَ اللَّهُ بِهَا عَلَيْكُمْ فَاقْبَلُوا صَدَقَتَهُ» .
سیدنا یعلی بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے اس آیت کے متعلق پوچھا: «لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ»(اگر تم خوف کی حالت میں ہو، تو نماز قصر کرنے میں تم پر کوئی گناہ نہیں ہے) لیکن اب تو لوگ امن میں ہیں (لہذا اب قصر نہیں کرنا چاہیے) سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تمہاری طرح مجھے بھی تعجب ہوا تھا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اللہ تعالی نے تم پر صدقہ کیا ہے، لہذا اس کے صدقہ کو قبول کرو۔