حدثنا محمد بن يحيى، قال: ثنا عمر بن حفص بن غياث، قال: ثنا ابي قال: انباني الوليد بن عبيد الله بن ابي رباح، ان عطاء، حدثه عن ابن عباس، رضي الله عنهما ان رجلا، اجنب في شتاء فسال فامر بالغسل فاغتسل فمات فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فقال: «ما لهم قتلوه قتلهم الله ثلاثا قد جعل الله الصعيد او التيمم طهورا» ، شك ابن عباس ثم اثبته بعد.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: ثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، قَالَ: ثَنَا أَبِي قَالَ: أَنْبَأَنِي الْوَلِيدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، أَنَّ عَطَاءً، حَدَّثَهُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَجُلًا، أَجْنَبَ فِي شِتَاءٍ فَسَأَلَ فَأُمِرَ بِالْغَسْلِ فَاغْتَسَلَ فَمَاتَ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «مَا لَهُمْ قَتَلُوهُ قَتَلَهُمُ اللَّهُ ثَلَاثًا قَدْ جَعَلَ اللَّهُ الصَّعِيدَ أَوْ التَّيَمُّمَ طَهُورًا» ، شَكَّ ابْنُ عَبَّاسٍ ثُمَّ أَثْبَتَهُ بَعْدُ.
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی سردی کے موسم میں جنبی ہو گیا۔ اس نے مسئلہ پوچھا، تو اسے غسل کرنے کا حکم دیا گیا۔ اس نے غسل کیا، تو مر گیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات بتائی گئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ ان کو برباد کرے، انہوں نے اسے مار ڈالا (یہ بات آپ نے تین مرتبہ فرمائی) اللہ نے مٹی یا تیمم کو تمھارے لیے پاکیزگی کا ذریعہ بنایا ہے۔
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو شک تھا، بعد میں انہوں نے یقین سے بیان کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن: مسند الإمام أحمد: 380/1، سنن ابن ماجه: 572، سنن الدارقطني: 191,190/1، اس حديث كو امام ابن خزيمه رحمہ اللہ 273، امام ابن حبان رحمہ اللہ 1314 اور امام حاكم رحمہ اللہ 165/1 نے ”صحيح“ كها هے، حافظ ذهبي رحمہ اللہ نے ان كي موافقت كي هے. وليد بن عبد الله بن ابي رباح راوي ”ثقه“ هيں، امام دار قطني رحمہ اللہ: سنن الدار قطني: 72/3 اور امام بيهيتي رحمہ اللہ: السنن الكبري: 6/6 كا اسے ”ضعيف“ كهنا مرجوح هے. اسے امام يحيٰي بن معين رحمہ اللہ نے ”ثقه“ كها هے، الجرح والتعديل لابن ابي حاتم: 9/9، امام ابن حبان رحمہ اللہ نے ”الثقات“ 549/7 ميں ذكر كيا هے. امام حاكم رحمہ الله فرماتے هيں: هُوَ قَلِيلُ الْحَدِيثِ جِدًّا، ان ائمه كرام نے اس كي حديث كي تصحيح كر ركهي هے، لهذا اس كي توثيق هي راجح هے.»