وفيه دليل على ان قوله صلى الله عليه وسلم: " الماء لا ينجسه شيء "- لفظ عام مراده خاص على ما بينت قبل- اراد الماء الذي يكون قلتين فصاعداوَفِيهِ دَلِيلٌ عَلَى أَنَّ قَوْلَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمَاءُ لَا يُنَجِّسُهُ شَيْءٌ "- لَفْظٌ عَامٌّ مُرَادُهُ خَاصٌّ عَلَى مَا بَيَّنْتُ قَبْلُ- أَرَادَ الْمَاءَ الَّذِي يَكُونُ قُلَّتَيْنِ فَصَاعِدًا
اس میں دلیل بھی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان ”پانی کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی“ کے الفاظ عام ہیں جب کہ ان سے مراد خاص ہے۔ جیسا کہ میں نے پہلے بیان کیا ہے کہ آپ کی مراد وہ پانی ہے جو دو مٹکے یا اس سے زیادہ ہو
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتےہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: ”تم میں سےکوئی شخص کھڑے پانی میں غسل نہ کرے جبکہ وہ جنبی ہو۔“ اس نے عرض کی کہ اے ابوہریرہ، پھر وہ کیسے (غسل) کرے؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ وہ (اُس میں سے) پانی لے لے (اور با ہر بیٹھ کر غسل کرے)۔
تخریج الحدیث: «صحيح مسلم: كتاب الطهارة: باب النهي عن الاغتسال فى الماء الراكد: 283، سنن نسائي: 220، سنن ابن ماجه: 605، و ابن حبان: رقم: 1252، والبيهقي فى الكبرىٰ: رقم: 1063»
الشيخ محمد فاروق رفیع حفظہ اللہ، فوائد و مسائل، صحیح ابن خزیمہ : 93
فوائد:
➊ جنبی حالت میں کھڑے پانی میں نہانے کی ممانعت ہے۔ بلکہ جنبی کو چاہیے کہ وہ پانی لے کر پانی کے ایک طرف ہو کر نہائے اس لیے کہ اگر اس کے جسم پر جنابت وغیرہ کی آرائش ہو تو دو مٹکوں سے کم مقدر میں پانی میں وہ آلائش گرتے ہی پانی نجس ہو جائے گا اور اس پانی سے طہارت حاصل نہیں ہو گی، لٰہذا اس کا غسل کرنا بے فائدہ ہو گا۔
➋ بہتے ہوئے پانی میں غوطہ لگانا یا اس میں کھڑے ہو کر نہانا جنبی کے لیے جائز ہے۔
صحیح ابن خزیمہ شرح از محمد فاروق رفیع، حدیث/صفحہ نمبر: 93