صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
اس پانی کے ابواب کے مجموعے کا بیان جو ناپاک نہیں ہوتا اور وہ پانی جو نجاست ملنے سے ناپاک ہو جاتا ہے
72. ‏(‏72‏)‏ بَابُ النَّهْيِ عَنِ اغْتِسَالِ الْجُنُبِ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ، بِلَفْظٍ عَامٍّ مُرَادُهُ خَاصٌّ
72. کھڑے پانی میں جنبی کے نہانے کی ممانعت کا بیان، عام الفاظ کے ساتھ جب کہ اس سے مراد خاص ہے۔
حدیث نمبر: Q93
Save to word اعراب
وفيه دليل على ان قوله صلى الله عليه وسلم‏:‏ ‏"‏ الماء لا ينجسه شيء ‏"‏- لفظ عام مراده خاص على ما بينت قبل- اراد الماء الذي يكون قلتين فصاعداوَفِيهِ دَلِيلٌ عَلَى أَنَّ قَوْلَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏:‏ ‏"‏ الْمَاءُ لَا يُنَجِّسُهُ شَيْءٌ ‏"‏- لَفْظٌ عَامٌّ مُرَادُهُ خَاصٌّ عَلَى مَا بَيَّنْتُ قَبْلُ- أَرَادَ الْمَاءَ الَّذِي يَكُونُ قُلَّتَيْنِ فَصَاعِدًا
اس میں دلیل بھی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان پانی کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی کے الفاظ عام ہیں جب کہ ان سے مراد خاص ہے۔ جیسا کہ میں نے پہلے بیان کیا ہے کہ آپ کی مراد وہ پانی ہے جو دو مٹکے یا اس سے زیادہ ہو

حدیث نمبر: 93
Save to word اعراب
نا يونس بن عبد الاعلى ، نا عبد الله بن وهب ، اخبرني عمرو بن الحارث ، عن بكير بن عبد الله حدثه، ان ابا السائب مولى هشام بن زهرة حدثه انه، سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يغتسل احدكم في الماء الدائم وهو جنب" ، قال: كيف يفعل يا ابا هريرة؟ قال: يتناوله تناولانا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا السَّائِبِ مَوْلَى هِشَامِ بْنِ زُهْرَةَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا يَغْتَسِلْ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ وَهُوَ جُنُبٌ" ، قَالَ: كَيْفَ يَفْعَلُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ؟ قَالَ: يَتَنَاوَلُهُ تَنَاوُلا
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتےہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: تم میں سےکوئی شخص کھڑے پانی میں غسل نہ کرے جبکہ وہ جنبی ہو۔ اس نے عرض کی کہ اے ابوہریرہ، پھر وہ کیسے (غسل) کرے؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ وہ (اُس میں سے) پانی لے لے (اور با ہر بیٹھ کر غسل کرے)۔

تخریج الحدیث: «صحيح مسلم: كتاب الطهارة: باب النهي عن الاغتسال فى الماء الراكد: 283، سنن نسائي: 220، سنن ابن ماجه: 605، و ابن حبان: رقم: 1252، والبيهقي فى الكبرىٰ: رقم: 1063»

صحیح ابن خزیمہ کی حدیث نمبر 93 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد فاروق رفیع حفظہ اللہ، فوائد و مسائل، صحیح ابن خزیمہ : 93  
فوائد:
➊ جنبی حالت میں کھڑے پانی میں نہانے کی ممانعت ہے۔ بلکہ جنبی کو چاہیے کہ وہ پانی لے کر پانی کے ایک طرف ہو کر نہائے اس لیے کہ اگر اس کے جسم پر جنابت وغیرہ کی آرائش ہو تو دو مٹکوں سے کم مقدر میں پانی میں وہ آلائش گرتے ہی پانی نجس ہو جائے گا اور اس پانی سے طہارت حاصل نہیں ہو گی، لٰہذا اس کا غسل کرنا بے فائدہ ہو گا۔
➋ بہتے ہوئے پانی میں غوطہ لگانا یا اس میں کھڑے ہو کر نہانا جنبی کے لیے جائز ہے۔
   صحیح ابن خزیمہ شرح از محمد فاروق رفیع، حدیث/صفحہ نمبر: 93   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.