سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیںکہ میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا تو میں نے اُنہیں فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء سے باہر نکلتے تو کہتے «غُفْرَانَكَ» ”اے اللہ، تجھ سے بخشش ما نگتا ہوں۔“(اما م صاحب فرماتے ہیں) ہمیں محمد بن اسلم نے عبید اللہ بن مو سیٰ سے اور اُنہوں نے اسرائیل سے اسی طرح روایت بیان کی۔
تخریج الحدیث: «اسناده حسن: صحيح ابي داود: 22، ارواء الغليل: 52، سنن ترمذي: كتاب الطهارة: باب ما قيل اذا خرج من الخلاء: 7، سنن ابي داوٗد: 30، سنن ابن ماجة: 300، وابن حبان الأحسان رقم: 1441، والحاكم: 185/1، ووافقه الذهبي»
الشيخ محمد فاروق رفیع حفظہ اللہ، فوائد و مسائل، صحیح ابن خزیمہ : 90
فوائد:
➊ قضائے حاجت سے فراغت کے بعد بیت الخلاء سے نکلتے وقت اور صحراء میں بول و براز سے فارغ ہونے کے بعد «غُفْرَانَكَ» کہنا مستحب فعل ہے۔ [مجموع فتاوي ابن باز: 154/10]
➋ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قضائے حاجت سے فارغ ہونے کے بعد «غُفْرَانَكَ» کہنے کی دو تو جیہات ہیں:
1 آپ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کی حالت کے سوا تمام اوقات ذکر الٰہی میں مشغول رہتے تھے، لٰہذا اس حالت میں محو ذکر نہ ہونے کے سبب آپ استغفار کرتے تھے۔
2 چونکہ انسان ان انعامات الٰہیہ کو کھانے پینے انہیں ہضم کرنے اور بدن انسانی کی مصلحت کے لیے غذا کی ترتیب اور اس کے خروج کا مناسب وقت (ان نعمتوں کے) شکر ادا کرنے سے قاصر ہے لٰہذا آپ ان نعمتوں کے شکریہ میں کوتاہی کا اعتراف کرتے ہوئے استغفار کی طرف لاچار ہوئے۔ [تحفة الاحوذي: 40/1]
اس صحیح حدیث کے سوا بیت الخلا سے نکلنے کی جتنی ادعیہ روایات میں ملتی ہیں، وہ تمام روایات ضعیف ہیں۔
صحیح ابن خزیمہ شرح از محمد فاروق رفیع، حدیث/صفحہ نمبر: 90