صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْمَاءِ الَّذِي لَا يَنْجُسُ، وَالَّذِي يَنْجُسُ إِذَا خَالَطَتْهُ نَجَاسَةٌ
اس پانی کے ابواب کے مجموعے کا بیان جو ناپاک نہیں ہوتا اور وہ پانی جو نجاست ملنے سے ناپاک ہو جاتا ہے
72. (72) بَابُ النَّهْيِ عَنِ اغْتِسَالِ الْجُنُبِ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ، بِلَفْظٍ عَامٍّ مُرَادُهُ خَاصٌّ
کھڑے پانی میں جنبی کے نہانے کی ممانعت کا بیان، عام الفاظ کے ساتھ جب کہ اس سے مراد خاص ہے۔
حدیث نمبر: 93
نا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا السَّائِبِ مَوْلَى هِشَامِ بْنِ زُهْرَةَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا يَغْتَسِلْ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ وَهُوَ جُنُبٌ" ، قَالَ: كَيْفَ يَفْعَلُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ؟ قَالَ: يَتَنَاوَلُهُ تَنَاوُلا
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتےہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: ”تم میں سےکوئی شخص کھڑے پانی میں غسل نہ کرے جبکہ وہ جنبی ہو۔“ اس نے عرض کی کہ اے ابوہریرہ، پھر وہ کیسے (غسل) کرے؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ وہ (اُس میں سے) پانی لے لے (اور با ہر بیٹھ کر غسل کرے)۔
تخریج الحدیث: «صحيح مسلم: كتاب الطهارة: باب النهي عن الاغتسال فى الماء الراكد: 283، سنن نسائي: 220، سنن ابن ماجه: 605، و ابن حبان: رقم: 1252، والبيهقي فى الكبرىٰ: رقم: 1063»
صحیح ابن خزیمہ کی حدیث نمبر 93 کے فوائد و مسائل
الشيخ محمد فاروق رفیع حفظہ اللہ، فوائد و مسائل، صحیح ابن خزیمہ : 93
فوائد:
➊ جنبی حالت میں کھڑے پانی میں نہانے کی ممانعت ہے۔ بلکہ جنبی کو چاہیے کہ وہ پانی لے کر پانی کے ایک طرف ہو کر نہائے اس لیے کہ اگر اس کے جسم پر جنابت وغیرہ کی آرائش ہو تو دو مٹکوں سے کم مقدر میں پانی میں وہ آلائش گرتے ہی پانی نجس ہو جائے گا اور اس پانی سے طہارت حاصل نہیں ہو گی، لٰہذا اس کا غسل کرنا بے فائدہ ہو گا۔
➋ بہتے ہوئے پانی میں غوطہ لگانا یا اس میں کھڑے ہو کر نہانا جنبی کے لیے جائز ہے۔
صحیح ابن خزیمہ شرح از محمد فاروق رفیع، حدیث/صفحہ نمبر: 93