والدليل على ان النبي صلى الله عليه وسلم إنما سئل: قد علمنا السلام عليك، وكيف الصلاة عليك في التشهد؟. وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا سُئِلَ: قَدْ عَلِمْنَا السَّلَامَ عَلَيْكَ، وَكَيْفَ الصَّلَاةُ عَلَيْكَ فِي التَّشَهُّدِ؟.
سیدنا ابومسعود عقبہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیٹھ گیا جبکہ ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے، تو اس نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، آپ پر سلام پڑھنے کا طریقہ تو ہم جان چکے ہیں لیکن جب ہم اپنی نماز میں آپ پر درود پڑھنا چاہیں تو آپ پر کیسے درود پڑھیں، اللہ آپ پر رحمتیں نازل فرمائے۔ کہتے ہیں کہ (اس سوال پر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم (دیر تک) خاموش رہے حتیٰ کہ ہم نے پسند کیا کہ (کاش) یہ شخص آپ سے سوال نہ کرتا۔ پھر آپ نے فرمایا: ”جب تم مجھ پردرود پڑھنا چاہو تو کہو «اللّٰهُمَّ صَلِّ عَلىٰ مُحَمَّدِ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ وَعَلىٰ آلِ مُحَمَّدِ كَمَا صَلَّيْتَ عَلىٰ إِبْرَاهِيمَ، وَعَلى آلِ إِبْرَاهِيمَ وَبَارِكْ عَلىٰ مُحَمَّدِ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ وَعَلىٰ آلِ مُحَمَّدِ كَمَا بَارَكْتَ عَلىٰ إِبْرَاهِيمَ وَعَلىٰ آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ» (اے اللہ محمد امی نبی پر رحمتیں نازل فرما، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آل پر بھی رحمتیں بھیج جیسا کہ تو نے ابراہیم اور ابراہیم علیہ السلام کی اولاد پر رحمتیں بھیجی ہیں۔ اور محمد امی نبی پر اپنی برکتیں نازل فرما اور محمد کی آل اولاد پر بھی جس طرح کہ تو نے ابراہیم اور ابراہیم علیہ السلام کی آل اولاد پر برکتیں نازل فرمائیں، بیشک تو بہت زیادہ تعریف والا نہایت بزرگی والا ہے)۔