مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث296
´قضائے حاجت کے وقت کیا دعا پڑھے؟`
زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ پاخانہ جنوں کے حاضر ہونے کی جگہیں ہیں، لہٰذا جب کوئی پاخانہ میں جائے تو کہے: «اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث» یعنی: ”اے اللہ! میں ناپاک جنوں اور جنیوں سے تیری پناہ میں آتا ہوں“ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 296]
اردو حاشہ:
(1)
ناپاک مذکرومونث جنوں سے مراد شیطان جنات ہیں جو محض شرارت کے طور پر انسانوں کو تنگ کرکے خوش ہوتے ہیں۔
(2)
شیاطین اپنی ناپاک فطرت کی وجہ سے ناپاک مقامات ہی کو پسند کرتے ہیں اس لیے بیت الخلاء میں آنا جانا ہوتا ہے۔
(3)
شیطان اس جگہ اس لیے بھی آتے ہیں کہ ہر انسان طبعی طور پر وہاں جانے پر مجبور ہوجاتا ہے۔
اور وہاں وہ اللہ کا ذکر بھی نہیں کرسکتا اس لیے وہاں شیطان انسان کے دل میں ہر قسم کے غلط سلط خیالات اور وسوسے آسانی سے ڈال سکتا ہے۔
(4)
شیطان کے اس شر سے بچنے کے لیے مذکورہ بالا دعا ایک آسان طریقہ ہے۔
اس کی برکت سے وہ ہمیں نہ جسمانی نقصان پہنچا سکتا ہے نہ گندے خیال کے ذریعے سے پریشان کرسکتا ہے۔
(5)
مذکورہ بالا دعا بیت الخلاء میں داخل ہونے سے پہلے پڑھنی چاہیے جیسے کی صحیح بخاری کی ایک روایت میں صراحت ہے۔ دیکھیے: (صحيح البخاري الوضوء باب ما يقول عند الخلاء حديث: 142)
كيونكه اس مقام پر زبان سے اللہ کا ذکر کرنا ادب کے منافی ہے۔
اگر کسی میدان وغیرہ میں قضائے حاجت کے لئے جائےتو کپڑے کھولنے سے پہلے یہ دعا پڑھنی چاہیے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 296