397. رکوع سے سر اٹھانے کے بعد کسی ہنگامی حالت کی وجہ سے دعائے قنوت پڑھنے کا بیان، لہٰذا امام فرض نماز کی آخری رکعت میں رکوع سے سراٹھانے کے بعد قیام کی حالت میں دعا مانگے گا
فيدعو الإمام في القنوت بعد رفع الراس من الركوع في الركعة الاخيرة من صلاة الفريضة.فَيَدْعُو الْإِمَامُ فِي الْقُنُوتِ بَعْدَ رَفْعِ الرَّأْسِ مِنَ الرُّكُوعِ فِي الرَّكْعَةِ الْأَخِيرَةِ مِنْ صَلَاةِ الْفَرِيضَةِ.
لہٰذا امام فرض نماز کی آخری رکعت میں رکوع سے سر اٹھانے کے بعد قیام کی حالت میں دعا مانگے گا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آخری (رکعت کے) رُکوع سے سر اُٹھایا تو یہ دعا مانگی: «اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، وَسَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، وَالْمُسْتَضْعَفِينَ بِمَكَّةَ» ”اے اللہ ابولید بن الولید، سلمہ بن ہشام، عیاش بن ابی ربیعہ اور مکّہ مکرمہ (میں موجود) بے بس و کمزوروں کو نجات عطا فرما۔“ جناب احمد نے اپنی روایت میں یہ اضافہ بیان کیا ہے، «اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، وَاجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ» ”مسلمانوں میں سے (کمزور مضر کے لوگوں پر اپنا سخت عذاب نازل فرما اور ان پر سیدنا یوسف علیہ السلام (کے عہد) کی قحط سالی کی طرح قحط سالی مسلط کر دے۔“ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے یہ پورا باب کتاب الکبیر کی کتاب الصلاۃ میں بیان کیا ہے۔