مع الدليل على ان النبي صلى الله عليه وسلم لم يرد بقوله: إذا قال الإمام سمع الله لمن حمده، فقولوا: ربنا لك الحمد ان الإمام لا يجوز له ان يزيد بعد رفع الراس من الركوع على قوله: ربنا لك الحمد.مَعَ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يُرِدْ بِقَوْلِهِ: إِذَا قَالَ الْإِمَامُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ أَنَّ الْإِمَامَ لَا يَجُوزُ لَهُ أَنْ يَزِيدَ بَعْدَ رَفْعِ الرَّأْسِ مِنَ الرُّكُوعِ عَلَى قَوْلِهِ: رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ.
اس دلیل کے ساتھ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان: ”جب امام سَمِعَ اللهُ لِمَن حمِده کہے تو تم ربَّنا لك الحمدُ کہو“ اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد یہ نہیں ہے کہ امام رکوع سے سر اٹھانے کے بعد:ربَّنا لك الحمدُ سے زائد کچھ نہیں پڑھ سکتا۔
سیدنا رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ ایک دن ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رُکوع سے سر اُٹھایا تو کہا: «سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ایک شخص نے یہ دعا پڑھی: «رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ» ”اے ہمارے رب تیرے ہی لئے تمام تعریف ہے، بہت زیادہ، پاکیزہ اور بابرکت تعریفیں (تیرے لئے ہیں)“ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز سے سلام پھیرا تو پوچھا: ”ابھی ابھی کس شخص نے گفتگو کی ہے؟“اُس شخص نے عرض کی کہ میں نے کی ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک میں نے تیس سے زائد فرشتوں کو جلدی کرتے ہوئے دیکھا ہے کہ کون ان کلمات کو پہلے لکھے۔“