377. (144) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ هَذِهِ اللَّفْظَةَ الَّتِي ذَكَرْتُهَا لَفْظٌ عَامٌّ مُرَادُهُ خَاصٌّ،
377. اس بات کی دلیل کا بیان کہ جو الفاظ میں ذکر کیے ہیں، یہ عام ہیں، ان سے مراد خاص ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر مرتبہ اٹھتے وقت اللہ اکبر نہیں کہتے تھے بلکہ بعض دفعہ کہتے تھے، آپ رکوع یا سر اٹھاتے وقت اللہ اکبر کہتے تھے بلکہ آپ رکوع سے سراٹھانے کے سوا ہر مرتبہ اٹھتے وقت اللہ اکبر کہتے ہیں
جناب ابوسلمہ بن عبد الرحمٰن بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہمیں نماز پڑھایا کرتے تھے، وہ جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو «اللهُ أَكْبَرُ» کہتے، اور جب رُکوع کو جاتے، اور جب رُکوع سے سر اُٹھانے کے بعد سجدہ کرنے کا ارادہ کرتے تو «اللهُ أَكْبَرُ» کہتے۔ اور جب پہلا سجدہ کرنے کے بعد سر اُٹھاتے تو (دوسرا) سجدہ کے لئے «اللهُ أَكْبَرُ» کہتے اور جب (دوسرے سجدے کے بعد) بیٹھتے تو «اللهُ أَكْبَرُ» کہتے۔ اور جب دو رکعتوں کے کھڑے ہوتے تو «اللهُ أَكْبَرُ» کہتے، وہ اسی طرح دوسری دو رکعتوں میں بھی تکبیر کہتے، پھر جب سلام پھیرا تو فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، بیشک میں تم سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے قریب نماز ادا کرنے والا ہوں۔ اس دنیا سے رخصت ہونے تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز اسی طرح تھی۔