377. اس بات کی دلیل کا بیان کہ جو الفاظ میں ذکر کیے ہیں، یہ عام ہیں، ان سے مراد خاص ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر مرتبہ اٹھتے وقت اللہ اکبر نہیں کہتے تھے بلکہ بعض دفعہ کہتے تھے، آپ رکوع یا سر اٹھاتے وقت اللہ اکبر کہتے تھے بلکہ آپ رکوع سے سراٹھانے کے سوا ہر مرتبہ اٹھتے وقت اللہ اکبر کہتے ہیں
جناب سعید بن الحرث بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیمار ہوگئے، یا کسی سفر پر چلے گئے تو ہمیں سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے نماز پڑھائی، انہوں نے جب نماز شروع کی تو بلند آواز سے «اللهُ أَكْبَرُ» کہا۔ اور جب آپ رُکوع کو گئے تو «اللهُ أَكْبَرُ» کہا، اور جب «سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہا تو تکبیر کہی (یعنی سجدے کو جاتے وقت) سجدوں کو جاتے اور سجدے سے سر اُٹھاتے وقت بھی «اللهُ أَكْبَرُ» کہا اور جب (دوسرے سجدے کے بعد سر) اُٹھایا تو «اللهُ أَكْبَرُ» کہا، اور جب دو رکعت کے بعد (تشہد بیٹھنے کے بعد) کھڑے ہوئے تو «اللهُ أَكْبَرُ» کہا، حتیٰ کہ اُنہوں نے وہ نماز اسی طرح مکمّل کی۔ اُن سے عرض کی گئی کہ لوگ آپ کی نماز کے متعلق اختلاف کر رہے ہیں۔ وہ باہر تشریف لائے اور منبر پر کھڑے ہوکر فرمایا کہ اے لوگو، اللہ کی قسم مجھے اس بات کی قطعاً پروا نہیں ہے کہ تمہاری نماز (میری نماز سے) مختلف ہے یا مختلف نہیں ہے۔ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔ امام ابوبکر رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ ان کا یہ کہنا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم «سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہتے تو «اللهُ أَكْبَرُ» کہتے تھے تو ان کی مراد یہ ہے کہ جب وہ «سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہتے اور سجدے کے لئے جٗھکنے کا ارادہ کرتے تو «اللهُ أَكْبَرُ» کہتے یہ مطلب نہیں ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رُکوع سے سر اُٹھاتے تو «اللهُ أَكْبَرُ» کہتے تھے (بلکہ اُس وقت تو «سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» ہی کہتے تھے۔) اسی طرح حضرت عمران بن حصین کی روایت میں جب اُنہوں نے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پیچھے اپنی نماز کا تذکرہ کیا تو فرمایا، جب اُنہوں نے رکوع سے سر اُٹھایا تو «اللهُ أَكْبَرُ» کہا، اُن کی مراد یہ ہے کہ جب اُنہوں نے رُکوع سے سر اُٹھایا اور سجدے کے لیے جُھکنے کا ارادہ فرمایا تو «اللهُ أَكْبَرُ» کہا۔