375. اس بات کی دلیل کا بیان کہ جب امام لاعلمی یا بھول جانے کی وجہ سے آمین نہ کہے تو مقتدی کے لیے ضروری ہے کہ جب وہ سورہ فاتحہ کی قرأت کے اختتام پر امام کو (ولاالضالین) کہتے ہوئے سنے تو آمین کہے۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتدی کو آمین کہنے کا حکم دیا ہے جب اس کا امام (ولاالضالین) پڑھے جیسا کہ آپ نے مقتدی کو امام کے آمین کہنے کے وقت آمین کہنے کا حکم دیا ہے
إذا سمعه يقول ولا الضالين عند ختمه قراءة فاتحة الكتاب- ان يقول: آمين. إذ النبي صلى الله عليه وسلم قد امر الماموم ان يقول: آمين، إذا قال إمامه: ولا الضالين، كما امره ان يقول آمين إذا قاله إمامه.إِذَا سَمِعَهُ يَقُولُ وَلَا الضَّالِّينَ عِنْدَ خَتْمِهِ قِرَاءَةَ فَاتِحَةِ الْكِتَابِ- أَنْ يَقُولَ: آمِينَ. إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَ الْمَأْمُومَ أَنْ يَقُولَ: آمِينَ، إِذَا قَالَ إِمَامُهُ: وَلَا الضَّالِّينَ، كَمَا أَمَرَهُ أَنْ يَقُولَ آمِينَ إِذَا قَالَهُ إِمَامُهُ.
مقتدی کے لیے ضروری ہے کہ جب وہ سورہ فاتحہ کی قراءت کے اختتام پر امام کو (ولا الضالین) کہتے ہوئے سنے تو آمین کہے-کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتدی کو آمین کہنے کا حکم دیا ہے جب اس کا امام (ولاالضالین) پڑھے جیساکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتدی کو امام کے آمین کہنے کے وقت آمین کہنے کا حکم دیا ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام «غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ» پڑھے تو، تم آمین کہو، بلاشبہ فرشتے بھی آمین کہتے ہیں اور امام بھی آمین کہتا ہے، تو جس شخص کی آمین فرشتوں کی آمین کے موافق ہوگئی تو اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔“ یہ صنعانی کی حدیث ہے۔