336. سورۂ فاتحہ کی قرأت کی فضیلت کا بیان، اور اس بات کا بیان کہ وہ سبع مثانی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے تورات انجیل اور قرآن مجید میں اس جیسی سورت نازل نہیں فرمائی
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ اُنہوں نے فرمایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں ایسی عظیم سورت نہ سکھادوں کہ اُس جیسی سورت تورات، انجیل اور قرآن مجید میں نازل نہیں کی گئی؟“ میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، ضرور سکھا دیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یقیناً اس دروازے سے نکلنے سے پہلے پہلے میں تمہیں وہ سورت بیان کردوں گا۔“ لہٰذا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑا ہوگیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ساتھ گفتگو فرمانے لگے جبکہ میرا ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک ہاتھ میں تھا تو میں نے آہستہ آہستہ چلنا شروع کر دیا، اس خدشے سے کہ کہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے وہ سورت بتائے بغیر ہی باہر نہ نکل جائیں۔ چناچہ جب میں دروازے کے قریب پہنچا تو میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، وہ سورت جس کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے وعدہ فرمایا تھا (وہ بتا دیجیے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم نماز کے لئے کھڑے ہوتے ہو قرأت کیسے شروع کرتے ہو؟“ کہتے ہیں کہ میں نے فاتحہ الکتاب کی تلاوت کر کے سنائی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہی وہ سورت ہے، یہی وہ عظیم سورت ہے اور یہی سبع مثانی ہے جس کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے «وَلَقَدْ آتَيْنَاكَ سَبْعًا مِّنَ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنَ الْعَظِيمَ» [ سورة الحجر ] بیشک ہم نے آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو سبع مثانی (بار بار پڑھی جانے والی سات آیات) اور قرآن عظیم عطا کیا ہے۔ وہ یہی ہے جو مجھے عطا کی گئی ہے۔