335. اس بات کی دلیل کا بیان کہ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ کو بلند آواز اور آہستہ آواز سے دونوں طرح پڑھنا جائز ہے، ان میں سے کوئی طریقہ بھی منع نہیں ہے۔ اور یہ جائز اختلاف کی قسم سے ہے
نعیم مجمر رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی تو انہوں نے «بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ» پڑھی پھراُم القرآن کی تلاوت کی حتیٰ کہ «وَلَا الضَّالِّينَ» پر پہنچے تو آمین کہی، اور مقتدیوں نے بھی آمین کہی، آپ جب بھی سجدہ کرتے، «اللهُ أَكْبَرُ» کہتے اور جب (تشہد) بیٹھ کر اُٹھتے تو «اللهُ أَكْبَرُ» کہتے۔ جب آپ نے سلام پھیرا تو فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، بیشک میں تم سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری نماز کے مشابہ نماز پڑھتا ہوں۔ تمام راویوں نے ایک ہی طرح کے الفاظ روایت کیے ہیں، سوائے ابن عبدالحکم کے، انہوں نے یہ الفاظ بیان کئے کہ اور جب آپ دو رکعتوں کے (بعد تشہد) بیٹھ کر اُٹھتے تو فرماتے «اللهُ أَكْبَرُ» ۔“ امام ابوبکر رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ میں نے کتاب «معاني القرآن» میں «بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ» کے متعلق دلائل پوری تحقیق کے ساتھ بیان کئے ہیں۔ میں نے اس کتا ب میں بیان کیا کہ «بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ» قرآن مجید کی آیت ہے۔ میں نے ا سے خوب واضح اور آسان اند از میں بیان کر دیا ہے کہ جو اہل علم اور ان لو گوں کے مشکل نہیں ہے جو میرے بیان کردہ دلائل میں غور و فکر کریں گے، اور اسے اللہ تعالیٰ اس کے فہم سے نوازیں گے اور جسے اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے حق بات کو سمجھنے کو توفیق عنایت فرمائیں گے۔