صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
275. ‏(‏42‏)‏ بَابُ التَّثْوِيبِ فِي أَذَانِ الصُّبْحِ
275. صبح کی اذان میں تثویب (الصلاۃ خیرمن النوم کہنے) کا بیان
حدیث نمبر: 385
Save to word اعراب
نا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، نا روح ، نا ابن جريج ، اخبرني عثمان بن السائب ، عن ام عبد الملك بن ابي محذورة ، عن ابي محذورة . وحدثناه محمد بن رافع ، نا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني عثمان بن السائب مولاهم، عن ابيه مولى ابي محذورة، وعن ام عبد الملك بن ابي محذورة ، انهما سمعا ذلك من ابي محذورة . ح وحدثنا يزيد بن سنان ، نا ابو عاصم ، نا ابن جريج ، حدثني عثمان بن السائب ، اخبرني ابي ، وام عبد الملك بن ابي محذورة ، عن ابي محذورة ، وهذا حديث الدورقي، قال: لما رجع النبي صلى الله عليه وسلم من حنين، خرجت عاشر عشرة من مكة نطلبهم، فسمعتهم يؤذنون بالصلاة، فقمنا نؤذن نستهزئ بهم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لقد سمعت في هؤلاء تاذين إنسان حسن الصوت"، فارسل إلينا، فاذنا رجلا رجلا، فكنت آخرهم، فقال حين اذنت:" تعال"، فاجلسني بين يديه، فمسح على ناصيتي وبارك علي ثلاث مرات، ثم قال:" اذهب فاذن عند البيت الحرام"، قلت: كيف يا رسول الله؟! فعلمني الاذان كما يؤذنون الآن بها:" الله اكبر، الله اكبر، اشهد ان لا إله إلا الله، اشهد ان لا إله إلا الله، اشهد ان محمدا رسول الله، اشهد ان محمدا رسول الله، حي على الصلاة، حي على الصلاة، حي على الفلاح، حي على الفلاح، الصلاة خير من النوم، الصلاة خير من النوم، في الاول من الصبح، الله اكبر، الله اكبر، لا إله إلا الله، قال: وعلمني الإقامة مرتين مرتين، الله اكبر، الله اكبر، اشهد ان لا إله إلا الله، اشهد ان لا إله إلا الله، اشهد ان محمدا رسول الله، اشهد ان محمدا رسول الله، حي على الصلاة، حي على الصلاة، حي على الفلاح، حي على الفلاح، قد قامت الصلاة، قد قامت الصلاة، الله اكبر، الله اكبر، لا إله إلا الله" . قال ابن جريج: اخبرني عثمان هذا الخبر كله، عن ابيه، وعن ام عبد الملك بن ابي محذورة، انها سمعت ذلك من ابي محذورة. وقال ابن رافع، ويزيد بن سنان في الحديث في اول الاذان: الله اكبر، الله اكبر، الله اكبر، الله اكبر، وذكر يزيد بن سنان الإقامة مرتين، كذكر الدورقي سواء. وقال ابن رافع في حديثه: وإذا اقمت فقلها مرتين: قد قامت الصلاة، قد قامت الصلاة، اسمعت؟ وزاد، فكان ابو محذورة لا يجز ناصيته، ولا يفرقها، لان رسول الله صلى الله عليه وسلم مسح عليها، وزاد يزيد بن سنان في آخر حديثه: قال ابن جريج: اخبرني عثمان هذا الخبر كله، عن ابيه، وعن ام عبد الملك بن ابي محذورة انهما سمعا ذلك، من ابي محذورةنا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، نا رَوْحٌ ، نا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عُثْمَانُ بْنُ السَّائِبِ ، عَنْ أُمِّ عَبْدِ الْمَلَكِ بْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ ، عَنْ أَبِي مَحْذُورَةَ . وَحَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، نا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عُثْمَانُ بْنُ السَّائِبِ مَوْلاهُمْ، عَنْ أَبِيهِ مَوْلَى أَبِي مَحْذُورَةَ، وَعَنْ أُمِّ عَبْدِ الْمَلَكِ بْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ ، أَنَّهُمَا سَمِعَا ذَلِكَ مِنْ أَبِي مَحْذُورَةَ . ح وَحَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ سِنَانٍ ، نا أَبُو عَاصِمٍ ، نا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ السَّائِبِ ، أَخْبَرَنِي أَبِي ، وَأَمُّ عَبْدِ الْمَلَكِ بْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ ، عَنْ أَبِي مَحْذُورَةَ ، وَهَذَا حَدِيثُ الدَّوْرَقِيِّ، قَالَ: لَمَّا رَجَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حُنَيْنٍ، خَرَجْتُ عَاشِرَ عَشَرَةٍ مِنْ مَكَّةَ نَطْلُبُهُمْ، فَسَمِعْتَهُمْ يُؤَذِّنُونَ بِالصَّلاةِ، فَقُمْنَا نُؤَذِّنُ نَسْتَهْزِئُ بِهِمْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَقَدْ سَمِعْتُ فِيَ هَؤُلاءِ تَأْذِينَ إِنْسَانٍ حَسَنِ الصَّوْتِ"، فَأَرْسَلَ إِلَيْنَا، فَأَذَّنَّا رَجُلا رَجُلا، فَكُنْتُ آخِرَهُمْ، فَقَالَ حِينَ أَذَّنْتُ:" تَعَالَ"، فَأَجْلَسَنِي بَيْنَ يَدَيْهِ، فَمَسَحَ عَلَى نَاصِيَتِي وَبَارَكَ عَلَيَّ ثَلاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قَالَ:" اذْهَبْ فَأَذِّنْ عِنْدَ الْبَيْتِ الْحَرَامِ"، قُلْتُ: كَيْفَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟! فَعَلَّمَنِي الأَذَانَ كَمَا يُؤَذِّنُونَ الآنَ بِهَا:" اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ، حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ، حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ، الصَّلاةُ خَيْرٌ مِنَ النَّوْمِ، الصَّلاةُ خَيْرٌ مِنَ النَّوْمِ، فِي الأَوَّلِ مِنَ الصُّبْحِ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، قَالَ: وَعَلَّمَنِي الإِقَامَةَ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ، حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ، حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ، قَدْ قَامَتِ الصَّلاةُ، قَدْ قَامَتِ الصَّلاةُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ" . قَالَ ابْنَ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي عُثْمَانُ هَذَا الْخَبَرَ كُلَّهُ، عَنْ أَبِيهِ، وَعَنْ أُمِّ عَبْدِ الْمَلَكِ بْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ، أَنَّهَا سَمِعِتَ ذَلِكَ مِنْ أَبِي مَحْذُورَةَ. وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ، وَيَزِيدُ بْنُ سِنَانٍ فِي الْحَدِيثِ فِي أَوَّلِ الأَذَانِ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، وَذَكَرَ يَزِيدُ بْنُ سِنَانٍ الإِقَامَةَ مَرَّتَيْنِ، كَذِكْرِ الدَّوْرَقِيِّ سَوَاءً. وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ فِي حَدِيثِهِ: وَإِذَا أَقَمْتَ فَقُلْهَا مَرَّتَيْنِ: قَدْ قَامَتِ الصَّلاةُ، قَدْ قَامَتِ الصَّلاةُ، أَسَمِعْتَ؟ وَزَادَ، فَكَانَ أَبُو مَحْذُورَةَ لا يَجُزُّ نَاصِيَتَهُ، وَلا يَفْرُقُهَا، لأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسَحَ عَلَيْهَا، وَزَادَ يَزِيدُ بْنُ سِنَانٍ فِي آخِرِ حَدِيثِهِ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي عُثْمَانُ هَذَا الْخَبَرَ كُلَّهُ، عَنْ أَبِيهِ، وَعَنْ أُمِّ عَبْدِ الْمَلَكِ بْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ أَنَّهُمَا سَمِعَا ذَلِكَ، مِنْ أَبِي مَحْذُورَةَ
سیدنا ابومحذورہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حنین سے واپس تشریف لائے تو میں دس میں سے دسواں شخص تھا جو مسلمانوں کی تلاش میں مکّہ مکرمہ سے نکلا۔ میں نے اُنہیں نماز کے لئے اذان دیتے ہوئے سنا، تو ہم نے اُن کے ساتھ مذاق کرتے ہوئے کھڑے ہوکر اذان دینا شروع کر دی (ہماری آواز سن کر) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے ان لوگوں میں ایک خوش آواز شخص کی اذان سنی ہے لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف (کسی شخص کو بلانے کے لئے) بھیجا۔ (جب ہم حاضر خدمت ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اذان کہنے کا حُکم دیا) چنانچہ ہم نے ایک ایک کر کے اذان دی۔ میں سب سے آخر میں تھا۔ جب میں نے اذان دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس آؤ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے سامنے بٹھا لیا اور میری پیشانی پر (اپنا دست مبارک) پھیرا اور مجھے تین بار برکت کی دعا دی۔ پھر فرمایا: جاوٗ بیت الحرام کے پاس اذان کہو۔ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول، کیسے (اذان دوں)؟ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اذان سکھائی جیسے آج کل مسلمان اذان دے رہے ہیں۔ «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے «‏‏‏‏أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ» ‏‏‏‏ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں «‏‏‏‏أَشْهَدُ أَنْ مُحَمَّدٌ رَسُولُ ٱللَّٰه، أَشْهَدُ أَنْ مُحَمَّدٌ رَسُولُ ٱللَّٰه» ‏‏‏‏ میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے رسول ہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے رسول ہیں «‏‏‏‏حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ» ‏‏‏‏ نماز کی طرف آؤ، نماز کے لئے آؤ «‏‏‏‏حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ» ‏‏‏‏ کامیابی کی طرف آؤ، کامیابی کی طرف آؤ صبح کی پہلی اذان میں یہ کلمات کہلوائے « اَلصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْم، اَلصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْم» ‏‏‏‏ نماز نیند سے بہتر ہے، نماز نیند سے بہتر ہے «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے «‏‏‏‏لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ» ‏‏‏‏ (اللہ کے سوا کوئِی معبود برحق نہیں) کہتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اقامت کے کلمات دو دومرتبہ سکھائے۔ «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، أَشْهَدُ أَنْ مُحَمَّدٌ رَسُولُ ٱللَّٰه، أَشْهَدُ أَنْ مُحَمَّدٌ رَسُولُ ٱللَّٰه، حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، قَد قَامَتِ الصَّلَاةُ، قَد قَامَتِ الصَّلَاةُ،» ‏‏‏‏ نماز کھڑی ہو گئی، نماز کھڑی ہو گئی۔ «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ» ‏‏‏‏ ابن جریح کہتے ہیں کہ مجھے یہ ساری عثمان نے اپنے باپ سے اور ام عبدالمالک بن ابی محذورہ سے بیان کی، اُنہوں نے یہ روایت سیدنا ابومحذورہ رضی اللہ عنہ سے سنی۔ ابن رافع اور یزید بن سنان نے حدیث میں اذان کی ابتداﺀ میں «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ (یعنی چار مرتبہ) کہا ہے۔ یزید بن سنان نے اقامت کے کلمات دورقی کی روایت کی طرح دو دو مرتبہ ذکر کیے ہیں۔ ابن رافع نے اپنی حدیث میں کہا کہ جب تم اقامت کہو تو دو مرتبہ کہو «‏‏‏‏قَد قَامَتِ الصَّلَاةُ، قَد قَامَتِ الصَّلَاةُ» ‏‏‏‏ نماز کھڑی ہوگئی، قائم ہوگئی کیا تم نے سن لیا ہے؟ اور یہ اضافہ بھی بیان کیا کہ سیدنا ابومحذورہ رضی اللہ عنہ اپنی پیشانی (کے بالوں) کو نہ کاٹتے تھے اور نہ ان میں مانگ نکالتے تھے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اپنا دست مبارک پھیرا تھا۔ یزید بن سنان نے اپنی روایت کے آخر میں یہ اضافہ کیا ہے کہ ابن جریج نے کہا کہ مجھے یہ ساری حدیث عثمان نے اپنے باپ سے اور ام عبدالمالک بن ابی محذورہ سے بیان کی ہے، اُنہوں نے یہ روایت سیدنا ابومحذورہ رضی اللہ عنہ سے سنی ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.