إن صح الخبر؛ فإن هذه اللفظة لست احفظها إلا عن حجاج بن ارطاة، ولست افهم اسمع الحجاج هذا الخبر من عون بن ابي جحيفة ام لا، فاشك في صحة هذا الخبر لهذه العلةإِنْ صَحَّ الْخَبَرُ؛ فَإِنَّ هَذِهِ اللَّفْظَةَ لَسْتُ أَحْفَظُهَا إِلَّا عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ، وَلَسْتُ أَفْهَمُ أَسَمِعَ الْحَجَّاجُ هَذَا الْخَبَرَ مِنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ أَمْ لَا، فَأَشُكُّ فِي صِحَّةِ هَذَا الْخَبَرِ لِهَذِهِ الْعِلَّةِ
بشرطیکہ حدیث صحیح ہو، کیونکہ میں نے یہ الفاظ صرف حجاج بن ارطاۃ سے محفوظ کیے ہیں۔ اور میں نے نہیں سمجھا کہ حجاج نے یہ حدیث عون بن ابی جحیفہ سے سنی یا نہیں؟ اس لئے میں اس حدیث کی صحت میں اس علت کی بنا پر شک کرتا ہوں۔
سیدنا ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو اپنی دونوں اُنگلیاں اپنے دونوں کانوں میں ڈالے اذان دیتے ہوئے دیکھا اور وہ اپنی اذان میں دائیں بائیں مڑتے تھے۔ (یعنی «حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ» اور «حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ» کہتے ہوئے)۔