ناه بندار، نا محمد بن جعفر، نا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى قال: احيلت الصلاة ثلاثة احوال، والصيام ثلاثة احوال، فحدثنا اصحابنا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «لقد اعجبني ان تكون صلاة المؤمنين او المسلمين واحدة حتى لقد هممت ان ابث رجالا في الدور فيؤذنون الناس بحين الصلاة» فذكر الحديث بطوله. وقال عمرو: حدثني بهذا حصين، عن ابن ابي ليلى قال شعبة: وقد سمعته من حصين، عن ابن ابي ليلناه بُنْدَارٌ، نا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، نا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ: أُحِيلَتِ الصَّلَاةُ ثَلَاثَةَ أَحْوَالٍ، وَالصِّيَامُ ثَلَاثَةَ أَحْوَالٍ، فَحَدَّثَنَا أَصْحَابُنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَقَدْ أَعْجَبَنِي أَنْ تَكُونَ صَلَاةُ الْمُؤْمِنِينَ أَوِ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةً حَتَّى لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَبُثَّ رِجَالًا فِي الدُّورِ فَيُؤْذِنُونَ النَّاسَ بِحِينِ الصَّلَاةِ» فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ. وَقَالَ عَمْرٌو: حَدَّثَنِي بِهَذَا حُصَيْنٌ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ شُعْبَةُ: وَقَدْ سَمِعَتْهُ مِنْ حُصَيْنٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَ
عبدالرحمان بن ابی لیلیٰ بیان کرتے ہیں کہ نماز میں تین مرتبہ تبدیلی ہوئی اور روزے بھی تین تبدیلیوں سے گزرے۔ تو ہمارے اصحاب نے ہمیں بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے یہ بات پسند آئی ہے کہ مؤمنوں یا مسلمانوں کی نماز ایک ہو حتیٰ کہ میں نے ارادہ کر لیا کہ محلّوں میں کچھ آدمی پھیلا دوں تو وہ نماز کے وقت لوگوں کو اذان دیں۔“ پھر مکمّل حدیث بیان کی۔ عمرو کہتے ہیں کہ مجھے یہ روایت حصین نے ابی لیلیٰ سے بیان کی۔ شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے یہ روایت حصین کے واسطے سے ابن ابی لیلیٰ سے سنی۔