والدليل على انه إنما ينحرف بفيه لا ببدنه كله وإنما يمكن الانحراف بالفم بانحراف الوجهوَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّهُ إِنَّمَا يَنْحَرِفُ بِفِيهِ لَا بِبَدَنِهِ كُلِّهِ وَإِنَّمَا يُمْكِنُ الِانْحِرَافُ بِالْفَمِ بِانْحِرَافِ الْوَجْهِ
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ مؤذّن صرف اپنے مُنہ کے ساتھ مڑے گا، سارے بدن کے ساتھ نہیں اور مُنہ کے ساتھ مڑنا، چہرے کے ساتھ مڑنے سے ممکن ہے۔
سیدنا ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو اذان دیتے ہوئے دیکھا، وہ اپنے مُنہ کو (دائیں بائیں) پھیر رہے تھے۔ سفیان نے اس کی کیفیت بیان کی تو کہا کہ وہ اپنے سر کو دائیں اور بائیں موڑ رہے تھے۔ سیدنا ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بطحاء کے مقام پر حاضر ہوا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سرخ خیمے میں تشریف فرما تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھوڑے سے لوگ تھے۔ چنانچہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ آئے تو اُنہوں نے اذان کہی، پھر اُنہوں نے «حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ» کہتے ہوئے اپنے چہرہ دائیں بائیں پھیرا۔ ثوری اس روایت میں کہتے ہیں کہ اُنہوں نے اپنی اذان میں «حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ» کہتے ہوئے اپنے سر کو دائیں بائیں پھیرا۔