272. گذشتہ مجمل روایت کی مفسر روایت کا بیان اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض کلمات اذان کو دہرے کہنے کا حکم دیا ہے سارے کلمات نہیں
قال: سمعت محمد بن يحيى، يقول: ليس في اخبار عبد الله بن زيد في قصة الاذان خبر اصح من هذا، لان محمد بن عبد الله بن زيد سمعه من ابيه، وعبد الرحمن بن ابي ليلى لم يسمعه من عبد الله بن زيدقَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى، يَقُولُ: لَيْسَ فِي أَخْبَارِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ فِي قِصَّةِ الأَذَانِ خَبَرٌ أَصَحُّ مِنْ هَذَا، لأَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ سَمِعَهُ مِنْ أَبِيهِ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى لَمْ يَسْمَعْهُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ
جناب محمد بن یحییٰ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبدﷲ بن زید کے قِصّہ اذان کی روایات میں اس سے زیادہ صحیح روایت اور کوئی نہیں کیونکہ محمد بن عبدﷲ بن زید نے اسے اپنے والد محترم (سیدنا عبداللہ بن زید) سے سنا ہے۔ اور عبدالرحمان بن ابی لیلیٰ نے سیدنا عبداللہ بن زید سے اس روایت کو نہیں سنا۔