ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
والدليل على ان الاخبار التي ذكرت في انها مجملة غير مفسرة على ما ذكرت، إذ ليس في تلك الاخبار ان النبي صلى الله عليه وسلم سال من امره ان يحج عن غيرها هل حج عن نفسه ام لا؟ هذا الخبر دال على ان النبي صلى الله عليه وسلم إنما امر من قد حج عن نفسه ان يحج عن غيره، لا من لم يحج عن نفسه.وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ الْأَخْبَارَ الَّتِي ذَكَرْتُ فِي أَنَّهَا مُجْمَلَةٌ غَيْرُ مُفَسَّرَةٍ عَلَى مَا ذَكَرْتُ، إِذْ لَيْسَ فِي تِلْكَ الْأَخْبَارِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلَ مَنْ أَمَرَهُ أَنْ يَحُجَّ عَنْ غَيْرِهَا هَلْ حَجَّ عَنْ نَفْسِهِ أَمْ لَا؟ هَذَا الْخَبَرُ دَالٌّ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَمَرَ مَنْ قَدْ حَجَّ عَنْ نَفْسِهِ أَنْ يَحُجَّ عَنْ غَيْرِهِ، لَا مَنْ لَمْ يَحُجَّ عَنْ نَفْسِهِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو ان الفاظ میں حج کی نیت کر تے ہوئے سنا کہ اے اللہ، میں شبرمہ کی طرف سے حاضر ہوں۔ آپ نے پوچھا: ”شبرمہ کون ہے؟“ اُس نے عرض کیا؟ میرا بھائی یا میرا قریبی رشتہ دار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے اپنی طرف سے بھی حج کرلیا ہے؟“ اُس نے کہا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر اس حج کو اپنی طرف سے ادا کرو پھر شبرمہ کی طرف سے ادا کرنا۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس روایت میں ہے کہ جو شخص کسی دوسرے شخص کی طرف سے تلبیہ پکارے اور اُس نے اپنا حج نہ کیا ہو تو اُسے وہ حج اپنی طرف سے ادا کرنا چاہیے۔