ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2147. اس شخص کی طرف سے حج کرنے کا بیان جس پر اسلام لانے کی وجہ سے یا مال حاصل ہونے کی وجہ سے یا دونوں وجوہات کی بنا پر حج فرض ہوگیا مگر وہ بڑھاپے کی وجہ سے بدنی استطاعت نہیں رکھتا
والفرق بين العاجز عن الحج ببدنه لكبر السن، وبين العاجز عن الحج لمرض قد يرجى له البرء إذ العاجز لكبر السن لا يحدث له شباب وقوة بعد، والمريض قد يصح من مرضه بإذن الله. وَالْفَرْقُ بَيْنَ الْعَاجِزِ عَنِ الْحَجِّ بِبَدَنِهِ لِكِبَرِ السِّنِّ، وَبَيْنَ الْعَاجِزِ عَنِ الْحَجِّ لِمَرَضٍ قَدْ يُرْجَى لَهُ الْبُرْءُ إِذِ الْعَاجِزُ لِكِبَرِ السِّنِّ لَا يَحْدُثُ لَهُ شَبَابٌ وَقُوَّةٌ بَعْدُ، وَالْمَرِيضُ قَدْ يَصِحُّ مِنْ مَرَضِهِ بِإِذْنِ اللَّهِ.
بڑھاپے کی وجہ سے حج سے عاجز شخص اور کسی بیماری کی وجہ سے عاجز شخص میں فرق ہے کیونکہ بڑھاپے کی وجہ سے عاجز ہونے والے شخص کو دوبارہ جوانی اور قوت نہیں مل سکتی جبکہ بیمار شخص اللہ تعالیٰ کے حُکم اور رحمت سے صحت یاب ہوسکتا ہے
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھے کہ خثعم قبیلے کی ایک عورت آپ سے مسئلہ پوچھنے کے لئے آئی۔ تو سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما نے اُسے دیکھنا شروع کردیا اور اُس نے بھی سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کو دیکھنا شروع کردیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کا چہرہ اپنے دست مبارک سے دوسری طرف پھیر دیا۔ اُس نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر فریضہ حج میرے بوڑھے باپ پر فرض ہوگیا ہے اور وہ سواری پر جم کر بیٹھنے کی استطاعت بھی نہیں رکھتا، کیا میں اس کی طرف سے حج ادا کردوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“ اور یہ واقعہ حجة الوداع کا ہے۔