صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
زکوٰۃ کی وصولی کے ابواب کا مجموعہ
1619. ‏(‏64‏)‏ بَابُ التَّغْلِيظِ فِي غُلُولِ السَّاعِي مِنَ الصَّدَقَةِ
1619. زکوٰۃ کے مال میں تحصیل دار کے خیانت کرنے پر سخت وعید کا بیان
حدیث نمبر: 2337
Save to word اعراب
حدثنا عيسى بن إبراهيم الغافقي ، حدثنا ابن وهب ، عن ابن جريج ، عن رجل من آل ابي رافع، اخبره , عن الفضل بن عبيد الله، عن ابي رافع ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا صلى العصر ذهب إلى بني عبد الاشهل، فتحدث عندهم حتى يتحدث للمغرب، قال ابو رافع: فبينما النبي صلى الله عليه وسلم مسرعا إلى المغرب مررنا بالبقيع، فقال:" اف لك، اف لك"، فكبر ذلك في ذرعي، فاستاخرت وظننت انه يريدني، فقال:" ما لك؟ امش"، فقلت: احدثت حدثا، قال:" وما لك؟" قلت: اففت لي، قال:" لا، ولكن هذا فلان بعثته ساعيا على بني فلان فغل نمرة، فدرع على مثلها من النار" ، قال ابو بكر: الغلول الذي ياخذ من الغنيمة على معنى السرقةحَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْغَافِقِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ آلِ أَبِي رَافِعٍ، أَخْبَرَهُ , عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى الْعَصْرَ ذَهَبَ إِلَى بَنِي عَبْدِ الأَشْهَلِ، فَتَحَدَّثَ عِنْدَهُمْ حَتَّى يَتَحَدَّثَ لِلْمَغْرِبِ، قَالَ أَبُو رَافِعٍ: فَبَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْرِعًا إِلَى الْمَغْرِبِ مَرَرْنَا بِالْبَقِيعِ، فَقَالَ:" أُفٍّ لَكَ، أُفٍّ لَكَ"، فَكَبُرَ ذَلِكَ فِي ذَرْعِي، فَاسْتَأْخَرْتُ وَظَنَنْتُ أَنَّهُ يُرِيدُنِي، فَقَالَ:" مَا لَكَ؟ امْشِ"، فَقُلْتُ: أَحْدَثْتَ حَدَثًا، قَالَ:" وَمَا لَكَ؟" قُلْتُ: أَفَّفْتَ لِي، قَالَ:" لا، وَلَكِنَّ هَذَا فُلانٌ بَعَثْتُهُ سَاعِيًا عَلَى بَنِي فُلانٍ فَغَلَّ نَمِرَةً، فَدُرِّعَ عَلَى مِثْلِهَا مِنَ النَّارِ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: الْغُلُولُ الَّذِي يَأْخُذُ مِنَ الْغَنِيمَةِ عَلَى مَعْنَى السَّرِقَةِ
سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عصر کی نماز ادا کرلیتے تو بنی عبدالاشہل قبیلے میں تشریف لے جاتے اور ان کے پاس مغرب تک بات چیت کرتے۔ سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ پھر اس درمیان میں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز مغرب کے لئے جلدی جلدی آرہے تھے تو ہم بقیع کے پاس سے گزرے تو آپ نے فرمایا: تجھ پر افسوس ہے۔ تجھ پر افسوس ہے۔ تو مجھ پر یہ کلمات بڑے گراں گزرے اور میں پیچھے ہٹ گیا۔ میں نے خیال کیا کہ آپ نے یہ کلمات میرے بارے میں فرمائے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں کیا ہوا ہے؟ چلو۔ میں نے عرض کی کہ میرے دل میں ایک نئی بات آئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں کیا ہوا ہے؟ میں نے عرض کی کہ آپ نے مجھے اف اف کہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، لیکن (میں نے تو) اس فلاں شخص پر افسوس کیا ہے، میں نے اسے فلاں قبیلے کی زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے بھیجا تھا تو اس نے ایک چادر خیانت کرلی تھی تو وہ جہنّم کی آگ بن کر اس پر لپیٹ دی گئی ہے۔ امام بوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ غلول کا معنی ہے، غنیمت کے مال میں سے کوئی چیز چرالینا۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.