سیدنا ابوحمید الساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تبوک والے سال (جنگ تبوک کے لئے) نکلے حتّیٰ کہ ہم وادی القریٰ میں پہنچے تو ہم نے ایک عورت کو اس کے باغ میں کھڑے دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام سے کہا: ”(اس باغ میں موجود پھل کا) اندزاہ لگاؤ۔“ تو صحابہ کرام نے اپنا اپنا اندازہ بیان کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا تخمینہ دس وسق لگایا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو حُکم دیا کہ اس باغ سے جتنی کھجوریں حاصل ہوں اُنہیں شمار کرکے رکھنا حتّیٰ کہ میں تمہارے پاس لوٹ کرآؤں۔ ان شاء اللہ۔“(تومجھے بتانا) پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تبوک کی طرف تشریف لے گئے پھر آپ واپس آئے تو ہم بھی آپ کے ساتھ واپس پلٹے۔ حتّیٰ کہ ہم وادی القریٰ میں پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت سے پوچھا: ”تمہارے باغ سے کتنی کھجوریں حاصل ہوئیں؟“ اُس نے عرض کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تخمینے کے مطابق دس وسق کھجوریں حاصل ہوئی ہیں۔