حضرت مرثد بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے سوال کیا، میں نے کہا کہ کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شب قدر کے بارے میں سوال کیا؟ تو آپ نے فرمایا کہ میں سب لوگوں سے بڑھ کر شب قدر کے بارے میں سوال کرنے والا شخص تھا۔ کہتے ہیں، میں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول، مجھے بتائیں کیا شب قدر رمضان المبارک میں ہے یا اس کے علاوہ کسی اور مہینے میں ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلکہ وہ رمضان میں ہے۔“ میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، کیا شب قدر صرف انبیائے کرام کے زمانے میں ہوتی ہے، جب انبیائے کرام فوت ہوجاتے ہیں تو شب قدر بھی اُٹھالی جاتی ہے؟ یا یہ قیامت تک باقی رہے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، بلکہ یہ قیامت تک رہے گی۔“ میں نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول، کیا یہ رمضان میں ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے پہلے اور آخری دس دس دنوں میں تلاش کرو۔ کہتے ہیں کہ پھر آپ لوگوں کو بیان کرتے رہے تو میں نے آپ کی بے دھیانی سے فائدہ ُاٹھاتے ہوئے عرض کیا کہ اللہ کے رسول، میں آپ کو قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ یہ کن بیس دنوں میں ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ پر ایسے شدید ناراض ہوئے کہ اس جیسے ناراض نہ کبھی پہلے ہوئے تھے نہ کبھی بعد میں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو تمہیں اس کی اطلاع کر دیتا، تم اسے آخری سات دنوں میں تلاش کرو۔“