جناب مرثد یا ابومرثد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ہم سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے ملے جبکہ وہ درمیانے جمرے کے پاس تھے۔ تو میں نے اُن سے شب قدر کے بارے میں سوال کیا۔ تو ُانہوں نے فرمایا کہ شب قدر کے بارے میں مجھ سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھنے والا کوئی نہیں ہے۔ میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، کیا شب قدر کے بارے میں انبیاء کرام پر وحی نازل ہوئی تھی پھر (انبیاء کے جانے کے بعد شب قدر بھی) واپس چلی گئی؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:“ بلکہ شب قدر قیامت تک موجود ہے۔“ میں نے کہا کہ اے اﷲ کے رسول، وہ کون سی رات ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر مجھے اجازت ہوتی تو میں تمہیں ضرور بتا دیتا۔ لیکن تم اسے سات دنوں میں تلاش کرو اور آج کے بعد اس کے بارے میں سوال نہ کرنا۔ کہتے ہیں کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی طرف متوجہ ہوکر اُنہیں بیان کرنے لگے تو میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، وہ کون سے سات دنوں میں ہے؟ تو آپ مجھ پر اس قدر ناراض ہوئے کہ ایسی شدید ناراضگی نہ اس سے پہلے کبھی ہوئی تھی اور نہ بعد میں کبھی ہوئی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں نے تمہیں اس کے بارے میں سوال کرنے سے منع نہیں کیا تھا؟ اگر مجھے اجازت ہوتی تو میں تمہیں ضرور بتا دیتا، میں تمہیں اس کے بارے میں ضرور اس کی خبر دے دیتا۔ لیکن مجھے امید ہے کہ یہ آخری سات دنوں میں ہوگی۔“