صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
روزہ دار کا روزہ توڑنے والے افعال کے ابواب کا مجموعہ
1338.
1338. رمضان المبارک میں بیوی سے ہمبستری کرکے روزہ توڑنے والے شخص پر کفّارہ واجب ہے
حدیث نمبر: Q1944
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 1944
Save to word اعراب
حدثنا عبد الجبار بن العلاء ، نا سفيان ، قال: حفظته من في الزهري , سمع حميد بن عبد الرحمن يخبر , عن ابي هريرة ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: هلكت. فقال:" وما اهلكك؟" قال: وقعت على امراتي في شهر رمضان. فقال:" هل تستطيع ان تعتق رقبة؟" قال: لا. قال:" فهل تستطيع ان تصوم شهرين متتابعين؟" قال: لا. قال:" فهل تستطيع ان تطعم ستين مسكينا؟" قال: لا. قال:" اجلس" , فجلس , فاتي النبي صلى الله عليه وسلم بعرق فيه تمر , قال: والعرق هو المكتل الضخم , قال:" خذ هذا فتصدق به". فقال: يا رسول الله , اعلى اهل بيت افقر منا؟ فما بين لابتيها اهل بيت افقر منا. فضحك النبي صلى الله عليه وسلم حتى بدت انيابه , وقال:" اذهب فاطعم اهلك" حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، نا سُفْيَانُ ، قَالَ: حَفِظْتُهُ مِنْ فِي الزُّهْرِيِّ , سَمِعَ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُخْبِرُ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: هَلَكْتُ. فَقَالَ:" وَمَا أَهْلَكَكَ؟" قَالَ: وَقَعْتُ عَلَى امْرَأَتِي فِي شَهْرِ رَمَضَانَ. فَقَالَ:" هَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تُعْتِقَ رَقَبَةً؟" قَالَ: لا. قَالَ:" فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ؟" قَالَ: لا. قَالَ:" فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْكِينًا؟" قَالَ: لا. قَالَ:" اجْلِسْ" , فَجَلَسَ , فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ , قَالَ: وَالْعَرَقُ هُوَ الْمِكْتَلُ الضَّخْمُ , قَالَ:" خُذْ هَذَا فَتَصَدَّقْ بِهِ". فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَعَلَى أَهْلِ بَيْتٍ أَفْقَرَ مِنَّا؟ فَمَا بَيْنَ لابَتَيْهَا أَهْلُ بَيْتٍ أَفْقَرَ مِنَّا. فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ أَنْيَابُهُ , وَقَالَ:" اذْهَبْ فَأَطْعِمْ أَهْلَكَ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اُس نے عر ض کی کہ میں ہلاک ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تجھے کس چیز نے ہلاک کیا ہے؟ اُس نے جواب دیا کہ میں نے ماہ رمضان میں (دن کے وقت روزے کی حالت میں) اپنی بیوی سے ہم بستری کرلی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم ایک گردن آزاد کرنے کی استطاعت رکھتے ہو؟ اُس نے کہا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تو کیا تم دو ماہ کے مسلسل روزے رکھ سکتے ہو؟ اُس نے عرض کی کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تو کیا تم ساٹھ مساکین کو کھانا کھلا سکتے ہو؟ اُس نے جواب دیا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیٹھ جاؤ۔ تو وہ شخص بیٹھ گیا۔ پھر اس اثنا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھجوروں کا ایک ٹوکرا لایا گیا۔ عرق بڑے ٹوکرے کو کہتے ہیں ـ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ ٹوکرا لے لو اور یہ کھجوریں صدقہ کر دو ـ تو اُس نے عرض کی اے اللہ کے رسول، کیا میں اپنے سے زیادہ غریب لوگوں پر صدقہ کروں؟ تو مدینہ منوّرہ کے دونوں پتھریلے اطراف کے درمیان ہم سے زیادہ غریب گھرانہ کوئی نہیں ہے ـ اس بات پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خوب ہنسے حتّیٰ کہ آپ کے کچلی والے دانت مبارک ظاہر ہوگئے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ اپنے گھر والوں کو کھلا دو۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.