خلاف الخبر غير الثابت المروي عن النبي صلى الله عليه وسلم: انه قد خانهم إذا خص نفسه بالدعاء دونهم. خِلَافَ الْخَبَرِ غَيْرِ الثَّابِتِ الْمَرْوِيِّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ قَدْ خَانَهُمْ إِذَا خَصَّ نَفْسَهُ بِالدُّعَاءِ دُونَهُمْ.
اس ضعیف حدیث کے برخلاف جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام مقتدیوں کو چھوڑ کر صرف اپنے لئے دعا کرے تو اس نے ان کی خیانت کی ہے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کی تکبیر کہتے تو کچھ دیر خاموش رہتے۔ میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں، آپ تکبیر اور قراءت کے درمیان اپنی خاموشی میں کیا دعا پڑھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں یہ پڑھتا ہوں: «اللَّهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، اللَّهُمَّ نَقِّنِي مِنْ خَطَايَايَ كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الأَبْيَضُ مِنْ الدَّنَسِ، اللَّهُمَّ اغْسِلْنِي مِنْ خَطَايَايَ بِاالثَّلْجِ وَالْمَاءِ وَالْبَرَدِ» ”اے میرے اللہ، میرے اور میرے گناہوں کے درمیان اسی طرح دوری ڈال دے جس طرح تُو نے مشرق و مغرب کے درمیان دوری ڈالی ہے۔ اے میرے پروردگار، مجھے میری خطاؤں سے اسی طرح پاک صاف کر دے جس طرح سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کیا جاتا ہے۔ اے میرے اللہ، مجھے میری خطاؤں سے برف، پانی اور اولوں کے ساتھ دھودے۔“