صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
مقتدیوں کا امام کے پیچھے کھڑا ہونا اور اس میں وارد سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
1079. (128) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي خُصُوصِيَّةِ الْإِمَامِ نَفْسَهُ بِالدُّعَاءِ دُونَ الْمَأْمُومِينَ
1079. مقتدیوں کے علاوہ امام کا صرف اپنے لئے دعا کرنا درست ہے
حدیث نمبر: Q1630
Save to word اعراب
خلاف الخبر غير الثابت المروي عن النبي صلى الله عليه وسلم: انه قد خانهم إذا خص نفسه بالدعاء دونهم. خِلَافَ الْخَبَرِ غَيْرِ الثَّابِتِ الْمَرْوِيِّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ قَدْ خَانَهُمْ إِذَا خَصَّ نَفْسَهُ بِالدُّعَاءِ دُونَهُمْ.
اس ضعیف حدیث کے برخلاف جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب امام مقتدیوں کو چھوڑ کر صرف اپنے لئے دعا کرے تو اس نے ان کی خیانت کی ہے۔

تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 1630
Save to word اعراب
نا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، ويوسف بن موسى ، وجماعة، قالوا: حدثنا جرير بن عبد الحميد ، عن عمارة بن القعقاع ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا كبر في الصلاة سكت هنيهة، فقلت: يا رسول الله بابي وامي، ما تقول في سكوتك بين التكبير والقراءة؟ قال:" اقول: اللهم باعد بيني وبين خطاياي، كما باعدت بين المشرق والمغرب، اللهم نقني من خطاياي كما ينقى الثوب الابيض من الدنس، اللهم اغسلني من خطاياي بالثلج والماء والبرد" نا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، وَيُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، وَجَمَاعَةٌ، قَالُوا: حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَبَّرَ فِي الصَّلاةِ سَكَتَ هُنَيْهَةً، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي وَأُمِّي، مَا تَقُولُ فِي سُكُوتِكَ بَيْنَ التَّكْبِيرِ وَالْقِرَاءَةِ؟ قَالَ:" أَقُولُ: اللَّهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ، كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، اللَّهُمَّ نَقِّنِي مِنْ خَطَايَايَ كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الأَبْيَضُ مِنَ الدَّنَسِ، اللَّهُمَّ اغْسِلْنِي مِنْ خَطَايَايَ بِالثَّلْجِ وَالْمَاءِ وَالْبَرَدِ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کی تکبیر کہتے تو کچھ دیر خاموش رہتے۔ میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں، آپ تکبیر اور قراءت کے درمیان اپنی خاموشی میں کیا دعا پڑھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں یہ پڑھتا ہوں: «‏‏‏‏اللَّهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، اللَّهُمَّ نَقِّنِي مِنْ خَطَايَايَ كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الأَبْيَضُ مِنْ الدَّنَسِ، اللَّهُمَّ اغْسِلْنِي مِنْ خَطَايَايَ بِاالثَّلْجِ وَالْمَاءِ وَالْبَرَدِ» ‏‏‏‏ اے میرے اللہ، میرے اور میرے گناہوں کے درمیان اسی طرح دوری ڈال دے جس طرح تُو نے مشرق و مغرب کے درمیان دوری ڈالی ہے۔ اے میرے پروردگار، مجھے میری خطاؤں سے اسی طرح پاک صاف کر دے جس طرح سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کیا جاتا ہے۔ اے میرے اللہ، مجھے میری خطاؤں سے برف، پانی اور اولوں کے ساتھ دھودے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.