125. اس بات کی دلیل کا بیان کہ وہ دونوں ٹخنے جہاں تک وضو کرنے والے کو پاؤں دھونے کا حکم دیا گیا ہے وہ قدم کے دونوں جانب ابھری ہوئی دوہڈیاں ہیں۔ قدم کے اوپر ابھری ہوئی چھوٹی ہڈی مراد نہیں ہے جیسا کہ بعض کم فہم اور عرب لغت نہ جاننے والے شیخی خوروں کو وہم ہوا ہے
قال ابو بكر: قد امليت حديث عثمان بن عفان، وخبر ابن عباس في مسح الاذنين ظاهرهما وباطنهما.قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَدْ أَمْلَيْتُ حَدِيثَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، وَخَبَرَ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي مَسْحِ الْأُذُنَيْنِ ظَاهِرِهِمَا وَبَاطِنِهِمَا.
حضرت حمران رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے پانی منگوایا، پھر اُنہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے طریقے کے متعلق حدیث بیان کی، اور فرمایا کہ پھر آپ نے دایاں پاؤں دونوں ٹخنوں تک تین بار دھویا، اور بایاں پاؤں بھی اسی طرح دھویا۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ ٹخنے قدم کے دونوں جانب اُبھری ہوئی دو ہڈیاں ہیں کیونکہ اگر ٹخنے سے مراد قدم کے اوپر اُبھری ہوئی ہڈی ہوتی تو دائیں پاؤں کا ایک ہی ٹخنہ ہوتا، دو نہ ہوتے۔