قال ابو بكر: خبر عبد خير، عن علي: ثم ادخل يده اليمنى في الإناء حتى غمرها الماء، ثم رفعها بما حملت من الماء، ثم مسحها بيده اليسرى، ثم مسح راسه بيديه كلتيهما او جميعا.قَالَ أَبُو بَكْرٍ: خَبَرُ عَبْدِ خَيْرٍ، عَنْ عَلِيٍّ: ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى فِي الْإِنَاءِ حَتَّى غَمَرَهَا الْمَاءُ، ثُمَّ رَفَعَهَا بِمَا حَمَلَتْ مِنَ الْمَاءِ، ثُمَّ مَسَحَهَا بِيَدِهِ الْيُسْرَى، ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ كِلْتَيْهِمَا أَوْ جَمِيعًا.
امام ابو بکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی عبد خیر کی روایت میں ہے۔ پھر انہوں نے اپنا ہاتھ برتن میں ڈالا حتیٰ کہ وہ پانی میں ڈوب گیا، پھر اُسے اس پر لگے ہوئے پانی سمیت اوپر اُٹھایا، پھر اُسے اپنے بائیں ہاتھ پر ملا، پھر اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے سر کا مسح کیا۔
جناب اسحاق بن عیسی بیان کرتے ہیں کہ میں نے امام مالک رحمہ اللہ سے اُس شخص کے متعلق پوچھا جس نے وضو میں صرف پیشانی کا مسح کیا، کیا اسے یہ کافی ہوگا؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھےعمرو بن یحییٰ بن عمارہ نے اپنے والد سے اور اُنہوں نے سیدنا عبداللہ بن زید مازنی رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی کہ وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے وضو میں اپنی پیشانی سے گُدی تک اپنے سر کا مسح کیا، پھر اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنی پیشانی پر لوٹا یا اور پورے سر کا مسح کیا۔