حدثنا ابو يونس الواسطي ، حدثنا خالد يعني ابن عبد الله ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال:" امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بتغطية الوضوء، وإيكاء السقاء، وإكفاء الإناء" . قال ابو بكر: قد اوقع النبي صلى الله عليه وسلم اسم الوضوء على الماء الذي يتوضا به، وهذا من الجنس الذي اعلمت في غير موضع من كتبنا ان العرب توقع الاسم على الشيء في الابتداء على ما يؤول إليه الامر في المتعقب، إذ الماء قبل ان يتوضا به إنما وقع عليه اسم الوضوء، لانه يؤول إلى ان يتوضا بهحَدَّثَنَا أَبُو يُونُسَ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَغْطِيَةِ الْوَضُوءِ، وَإِيكَاءِ السِّقَاءِ، وَإِكْفَاءِ الإِنَاءِ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَدْ أَوْقَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْمَ الْوُضُوءِ عَلَى الْمَاءِ الَّذِي يَتَوَضَّأُ بِهِ، وَهَذَا مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي أَعْلَمْتُ فِي غَيْرِ مَوْضِعٍ مِنْ كُتُبِنَا أَنَّ الْعَرَبَ تُوقِعُ الاسْمَ عَلَى الشَّيْءِ فِي الابْتِدَاءِ عَلَى مَا يَؤُولُ إِلَيْهِ الأَمْرُ فِي الْمُتَعَقَّبِ، إِذِ الْمَاءُ قَبْلَ أَنْ يُتَوَضَّأَ بِهِ إِنَّمَا وَقَعَ عَلَيْهِ اسْمُ الْوَضُوءِ، لأَنَّهُ يَؤُولُ إِلَى أَنْ يُتَوَضَّأَ بِهِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں وضو (کے پانی) کو ڈھانپنے، مشکیزوں (کے منہ رسی سے) باندھنے، اور (خالی) برتنوں کو اُلٹا کرکے رکھنے کا حُکم دیا ہے۔ اما م ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس پانی سے وضو کیا جائے گا اسے وضو کا نام دیا ہے۔ یہ اسی جنس سے ہے جسےمیں اپنی کتابوں میں کئی مقامات پر بیان کر چکا ہوں کہ عرب کسی چیز کو ابتدا ہی میں وہ نام دے دیتے ہیں جو اسے کام کے اختتام پر ملنا تھا کیونکہ پانی کو اس سے وضو کرنے سے پہلے ہی وضو کا نام اس لیے دیا گیا ہے کہ بالآخر اس سے وضو کیا جائے گا۔