والدليل على ان الامر بذلك امر استحباب لا امر إيجاب؛ إذ صلاة النوافل في البيوت افضل من النوافل في المساجد.وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْأَمْرَ بِذَلِكَ أَمْرُ اسْتِحْبَابٍ لَا أَمْرُ إِيجَابٍ؛ إِذْ صَلَاةُ النَّوَافِلِ فِي الْبُيُوتِ أَفْضَلُ مِنَ النَّوَافِلِ فِي الْمَسَاجِدِ.
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حُکم بطور استحباب تھا، وجوبی حُکم نہیں تھا، کیونکہ نفل نماز گھروں میں ادا کرنا مساجد میں ادا کرنے سے افضل ہے
سیدنا عبداللہ بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے گھر میں نماز کی ادائیگی اور مسجد میں نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم دیکھ رہے ہو کہ میرا گھر مسجد سے کتنا قریب ہے، لیکن فرض نمازوں کے علاوہ مجھے مسجد کی نسبت اپنے گھر میں نماز پڑھنا زیادہ محبوب ہے۔ یہ جناب بندار کی حدیث ہے۔“