صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
اس پانی کے ابواب کے مجموعے کا بیان جو ناپاک نہیں ہوتا اور وہ پانی جو نجاست ملنے سے ناپاک ہو جاتا ہے
91. ‏(‏91‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ تَوْقِيتَ الْمُدِّ مِنَ الْمَاءِ لِلْوُضُوءِ ‏"‏ أَنَّ الْوُضُوءَ بِالْمُدِّ يُجْزِئُ،
91. اس بات کی دلیل کا بیان کہ وضو کرنے کے لیے ایک مد پانی کی مقدار مقرر کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ایک مد پانی سے کیا گیا وضو درست ہے
حدیث نمبر: Q117
Save to word اعراب
لا انه لا يسع المتوضئ ان يزيد على المد او ينقص منه إذ لو لم يجزئ الزيادة على ذلك ولا النقصان منه، كان على المرء إذا اراد الوضوء ان يكيل مدا من ماء فيتوضا به لا يبقي منه شيئا، وقد يرفق المتوضئ بالقليل من الماء فيكفي بغسل اعضاء الوضوء، ويخرق بالكثير فلا يكفي لغسل اعضاء الوضوءلَا أَنَّهُ لَا يَسَعُ الْمُتَوَضِّئُ أَنْ يَزِيدَ عَلَى الْمُدِّ أَوْ يَنْقُصَ مِنْهُ إِذْ لَوْ لَمْ يُجْزِئِ الزِّيَادَةُ عَلَى ذَلِكَ وَلَا النُّقْصَانُ مِنْهُ، كَانَ عَلَى الْمَرْءِ إِذَا أَرَادَ الْوُضُوءَ أَنْ يَكِيلَ مُدًّا مِنْ مَاءٍ فَيَتَوَضَّأَ بِهِ لَا يُبْقِي مِنْهُ شَيْئًا، وَقَدْ يَرْفُقُ الْمُتَوَضِّئُ بِالْقَلِيلِ مِنَ الْمَاءِ فَيَكْفِي بِغَسْلِ أَعْضَاءِ الْوُضُوءِ، وَيَخْرُقُ بِالْكَثِيرِ فَلَا يَكْفِي لِغَسْلِ أَعْضَاءِ الْوُضُوءِ
یہ مطلب نہیں ہے کہ ایک مد سے کم و بیش پانی وضو کرنے والا استعمال نہیں کر سکتا۔ کیونکہ اگر ایک مد پانی میں کمی و بیشی درست نہ ہوتی تو وضو کرنے والے کے لیے ضروری ہو جاتا کہ وضو کرنے سے پہلے ایک مد پانی ناپے پھر اس سے اس طرح وضو کرے کہ باقی کچھ نہ بچے۔ حالانکہ بعض اوقات وضو کرنے والا تھوڑا پانی احتیاط سے استعمال کرتا ہے تو وہ اعضائے وضو کو دھونے کے لیے کافی ہو جاتا ہے اور بعض دفعہ زیادہ پانی بے اعتدالی سے استعمال کرتا ہے تو وہ اعضائے وضو کو دھونے کے لیے ناکافی ہو جاتا ہے۔

حدیث نمبر: 117
Save to word اعراب
حدثنا هارون بن إسحاق الهمذاني من كتابه، حدثنا ابن فضيل ، عن حصين ، ويزيد بن ابي زياد ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن جابر بن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يجزئ من الوضوء المد، ومن الجنابة الصاع" . فقال له رجل: لا يكفينا ذلك يا جابر، فقال: قد كفى من هو خير منك واكثر شعرا. قال ابو بكر في قوله صلى الله عليه وسلم:" يجزئ من الوضوء المد": دلالة على ان توقيت المد من الماء للوضوء ان ذلك يجزئ، لا انه لا يجوز النقصان منه، ولا الزيادة فيهحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ الْهَمَذَانِيُّ مِنْ كِتَابِهِ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، وَيَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُجْزِئُ مِنَ الْوُضُوءِ الْمُدُّ، وَمِنَ الْجَنَابَةِ الصَّاعُ" . فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: لا يَكْفِينَا ذَلِكَ يَا جَابِرُ، فَقَالَ: قَدْ كَفَى مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْكَ وَأَكْثَرُ شَعَرًا. قَالَ أَبُو بَكْرٍ فِي قَوْلِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُجْزِئُ مِنَ الْوُضُوءِ الْمُدُّ": دَلالَةٌ عَلَى أَنَّ تَوْقِيتَ الْمُدِّ مِنَ الْمَاءِ لِلْوُضُوءِ أَنَّ ذَلِكَ يُجْزِئُ، لا أَنَّهُ لا يَجُوزُ النُّقْصَانُ مِنْهُ، وَلا الزِّيَادَةُ فِيهِ
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وضو کے لیے ایک مد اور (غسل) جنابت کے لیے ایک صاع (پانی) کافی ہے۔ ایک شخص نے اُن سے کہا کہ اے جابر، ہمیں (پانی کی) یہ مقدار کافی نہیں ہے۔ تو انہوں نے فرمایا کہ تم سے بہتر و اعلیٰ اور زیادہ بالوں والی شخصیت (نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) کو یہ پانی کافی تھا۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان، وضو کے لیے ایک مد کافی ہے میں یہ دلیل ہے کہ وضو کے لئے ایک مد پانی کی مقدار مقرر کرنے کا مطلب یہ ہے کہ مقدار کافی ہے۔ یہ مطلب نہیں کہ اس مقدار سے کم و بیش پانی استعمال کرنا جائز نہیں۔


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.