صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْمَاءِ الَّذِي لَا يَنْجُسُ، وَالَّذِي يَنْجُسُ إِذَا خَالَطَتْهُ نَجَاسَةٌ
اس پانی کے ابواب کے مجموعے کا بیان جو ناپاک نہیں ہوتا اور وہ پانی جو نجاست ملنے سے ناپاک ہو جاتا ہے
91. (91) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ تَوْقِيتَ الْمُدِّ مِنَ الْمَاءِ لِلْوُضُوءِ " أَنَّ الْوُضُوءَ بِالْمُدِّ يُجْزِئُ،
اس بات کی دلیل کا بیان کہ وضو کرنے کے لیے ایک مد پانی کی مقدار مقرر کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ایک مد پانی سے کیا گیا وضو درست ہے
حدیث نمبر: 117
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ الْهَمَذَانِيُّ مِنْ كِتَابِهِ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، وَيَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُجْزِئُ مِنَ الْوُضُوءِ الْمُدُّ، وَمِنَ الْجَنَابَةِ الصَّاعُ" . فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: لا يَكْفِينَا ذَلِكَ يَا جَابِرُ، فَقَالَ: قَدْ كَفَى مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْكَ وَأَكْثَرُ شَعَرًا. قَالَ أَبُو بَكْرٍ فِي قَوْلِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُجْزِئُ مِنَ الْوُضُوءِ الْمُدُّ": دَلالَةٌ عَلَى أَنَّ تَوْقِيتَ الْمُدِّ مِنَ الْمَاءِ لِلْوُضُوءِ أَنَّ ذَلِكَ يُجْزِئُ، لا أَنَّهُ لا يَجُوزُ النُّقْصَانُ مِنْهُ، وَلا الزِّيَادَةُ فِيهِ
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وضو کے لیے ایک مد اور (غسل) جنابت کے لیے ایک صاع (پانی) کافی ہے۔“ ایک شخص نے اُن سے کہا کہ اے جابر، ہمیں (پانی کی) یہ مقدار کافی نہیں ہے۔ تو انہوں نے فرمایا کہ تم سے بہتر و اعلیٰ اور زیادہ بالوں والی شخصیت (نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) کو یہ پانی کافی تھا۔“ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان، ”وضو کے لیے ایک مد کافی ہے“ میں یہ دلیل ہے کہ وضو کے لئے ایک مد پانی کی مقدار مقرر کرنے کا مطلب یہ ہے کہ مقدار کافی ہے۔ یہ مطلب نہیں کہ اس مقدار سے کم و بیش پانی استعمال کرنا جائز نہیں۔