صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْمَاءِ الَّذِي لَا يَنْجُسُ، وَالَّذِي يَنْجُسُ إِذَا خَالَطَتْهُ نَجَاسَةٌ
اس پانی کے ابواب کے مجموعے کا بیان جو ناپاک نہیں ہوتا اور وہ پانی جو نجاست ملنے سے ناپاک ہو جاتا ہے
91. (91) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ تَوْقِيتَ الْمُدِّ مِنَ الْمَاءِ لِلْوُضُوءِ " أَنَّ الْوُضُوءَ بِالْمُدِّ يُجْزِئُ،
اس بات کی دلیل کا بیان کہ وضو کرنے کے لیے ایک مد پانی کی مقدار مقرر کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ایک مد پانی سے کیا گیا وضو درست ہے
حدیث نمبر: Q117
لَا أَنَّهُ لَا يَسَعُ الْمُتَوَضِّئُ أَنْ يَزِيدَ عَلَى الْمُدِّ أَوْ يَنْقُصَ مِنْهُ إِذْ لَوْ لَمْ يُجْزِئِ الزِّيَادَةُ عَلَى ذَلِكَ وَلَا النُّقْصَانُ مِنْهُ، كَانَ عَلَى الْمَرْءِ إِذَا أَرَادَ الْوُضُوءَ أَنْ يَكِيلَ مُدًّا مِنْ مَاءٍ فَيَتَوَضَّأَ بِهِ لَا يُبْقِي مِنْهُ شَيْئًا، وَقَدْ يَرْفُقُ الْمُتَوَضِّئُ بِالْقَلِيلِ مِنَ الْمَاءِ فَيَكْفِي بِغَسْلِ أَعْضَاءِ الْوُضُوءِ، وَيَخْرُقُ بِالْكَثِيرِ فَلَا يَكْفِي لِغَسْلِ أَعْضَاءِ الْوُضُوءِ
یہ مطلب نہیں ہے کہ ایک مد سے کم و بیش پانی وضو کرنے والا استعمال نہیں کر سکتا۔ کیونکہ اگر ایک مد پانی میں کمی و بیشی درست نہ ہوتی تو وضو کرنے والے کے لیے ضروری ہو جاتا کہ وضو کرنے سے پہلے ایک مد پانی ناپے پھر اس سے اس طرح وضو کرے کہ باقی کچھ نہ بچے۔ حالانکہ بعض اوقات وضو کرنے والا تھوڑا پانی احتیاط سے استعمال کرتا ہے تو وہ اعضائے وضو کو دھونے کے لیے کافی ہو جاتا ہے اور بعض دفعہ زیادہ پانی بے اعتدالی سے استعمال کرتا ہے تو وہ اعضائے وضو کو دھونے کے لیے ناکافی ہو جاتا ہے۔