صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
رات کی نفلی نماز ( تہجّد ) کے ابواب کا مجموعہ
711. (478) بَابُ ذِكْرِ خَبَرٍ نَسَخَ فَرْضَ قِيَامِ اللَّيْلِ بَعْدَمَا كَانَ فَرْضًا وَاجِبًا
711. قیام اللیل (نماز تہجّد) کے فرض و واجب ہونے کے بعد اس کی فرضیت کے منسوخ ہونے کے بارے میں مروی حدیث کا بیان
حدیث نمبر: 1127
Save to word اعراب
نا محمد بن بشار ، حدثنا يحيى بن سعيد ، وقرا، علينا من كتابه، نا سعيد بن ابي عروبة ، وحدثنا بندار ايضا، نا ابن ابي عدي ، عن سعيد ، ح وحدثنا هارون بن إسحاق الهمداني ، نا عبدة ، عن سعيد ، ح وحدثنا بندار ، حدثنا معاذ بن هشام ، حدثني ابي ، ح وحدثنا احمد بن المقدام ، نا محمد بن سواء ، عن سعيد جميعا، عن قتادة ، عن زرارة بن اوفى ، عن سعد بن هشام ، قال: اتيت على حكيم بن افلح فانطلقت انا وهو إلى عائشة رضي الله عنها، فاستاذنا، فادخلنا عليها، فقلنا: يا ام المؤمنين نبئيني عن خلق رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت:" الست تقرا القرآن، تعني قوله وإنك لعلى خلق عظيم سورة القلم آية 4"، قال: بلى قالت:" فإن خلق رسول الله صلى الله عليه وسلم كان القرآن"، فقلت: يا ام المؤمنين، نبئيني عن قيام رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت:" الست تقرا هذه السورة يا ايها المزمل"، قال: فقلت: بلى، قالت:" فإن الله فرض القيام في اول هذه السورة، فقام نبي الله صلى الله عليه وسلم واصحابه حولا، حتى انتفخت اقدامهم، وامسك خاتمتها اثني عشر شهرا في السماء، ثم انزل الله التخفيف في آخر هذه السورة، فصار قيام الليل تطوعا بعد فريضة" ، ثم ذكروا الحديث، وفي آخر الحديث، قال: فاتيت ابن عباس فاخبرته بحديثها، فقال: صدقتنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَقَرَأَ، عَلْيَنَا مِنْ كِتَابِهِ، نَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ أَيْضًا، نَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، ح وَحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ ، نَا عَبْدَةُ ، عَنْ سَعِيدٍ ، ح وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ ، نَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَاءٍ ، عَنْ سَعِيدٍ جَمِيعًا، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ ، قَالَ: أَتَيْتُ عَلَى حَكِيمِ بْنِ أَفْلَحَ فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَهُوَ إِلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَاسْتَأْذَنَّا، فَأُدْخِلْنَا عَلَيْهَا، فَقُلْنَا: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ نَبِّئِينِي عَنْ خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ:" أَلَسْتَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ، تَعْنِي قَوْلَهُ وَإِنَّكَ لَعَلَى خُلُقٍ عَظِيمٍ سورة القلم آية 4"، قَالَ: بَلَى قَالَتْ:" فَإِنَّ خُلُقَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ الْقُرْآنَ"، فَقُلْتُ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، نَبِّئِينِي عَنْ قِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ:" أَلَسْتَ تَقْرَأُ هَذِهِ السُّورَةِ يَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ"، قَالَ: فَقُلْتُ: بَلَى، قَالَتْ:" فَإِنَّ اللَّهَ فَرَضَ الْقِيَامَ فِي أَوَّلِ هَذِهِ السُّورَةِ، فَقَامَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ حَوْلا، حَتَّى انْتَفَخَتْ أَقْدَامُهُمْ، وَأَمْسَكَ خَاتِمَتَهَا اثْنَيْ عَشَرَ شَهْرًا فِي السَّمَاءِ، ثُمَّ أَنْزَلَ اللَّهُ التَّخْفِيفَ فِي آخِرِ هَذِهِ السُّورَةِ، فَصَارَ قِيَامُ اللَّيْلِ تَطَوُّعًا بَعْدَ فَرِيضَةٍ" ، ثُمَّ ذَكَرُوا الْحَدِيثَ، وَفِي آخِرِ الْحَدِيثِ، قَالَ: فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَأَخْبَرْتُهُ بِحَدِيثِهَا، فَقَالَ: صَدَقَتْ
سیدنا سعد بن ہشام بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت حکیم بن افلح کے پاس آیا، پھر ہم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں گئے، ہم نے اجازت طلب کی تو ہمیں حاضری کی اجازت مل گئی۔ ہم نے عرض کی اے اُم المؤمنین، مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق حسنہ کے بارے میں بتائیں۔ تو اُنہوں نے فرمایا، کیا آپ قرآن مجید کی تلاوت نہیں کرتے۔ ان کی مراد اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان تھا: «‏‏‏‏وَإِنَّكَ لَعَلَىٰ خُلُقٍ عَظِيمٍ» ‏‏‏‏ [ سورہ القلم: 4 ] یقیناًً ً آپ خلق عظیم پر (کاربند) ہیں۔ تو اُنہوں نے کہا، کیوں نہیں، (میں یہ فرمان تلاوت کرتا ہوں) اُم المؤمنین نے فرمایا، بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق قرآن ہی تھا۔ پھر میں نے عرض کی کہ اے اُم المؤمنین، مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام (رات کی نماز) کے متعلق خبر دیں۔ اُنہوں نے فرمایا تو کیا تم سورہ المزمل کی تلاوت نہیں کرتے۔ وہ کہتے ہیں، میں نے عرض کی کہ جی کرتا ہوں پس اُنہوں نے فرمایا، بیشک اللہ تعالیٰ نے اس سورت کی ابتدا میں رات کا قیام فرض کیا تھا۔ تو اللہ کے نبی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام نے ایک سال تک رات کا قیام کیا حتیٰ کہ ان کے قدم سوجھ گئے۔ اور اللہ تعالیٰ نے اس سورت کے آخری حصّہ کو آسمان میں بارہ مہنیے روکے رکھا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس سورت کے آخر میں تخفیف نازل فرمائی۔ لہٰذا رات کا قیام فرض ہونے کے بعد نفل ہوگیا۔ پھر اُنہوں نے بقیہ حدیث بیان کی۔ حدیث کے آخر میں یہ الفاظ ہیں۔ تو میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا اور اُنہیں اُم المؤمنین کی گفتگو سنائی۔ تو انہوں نے فرمایا کہ (اماں جی نے) سچ فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.