لا على ما زعم من لم يفهم العدد، ولا فرق بين الفرض وبين الفضيلة، فزعم ان الوتر فريضة، فلما سئل عن عدد الفرض من الصلاة زعم ان الفرض من الصلاة خمس، فقيل له: والوتر، فقال: فريضة، فقال السائل: انت لا تحسن العددلَا عَلَى مَا زَعَمَ مَنْ لَمْ يَفْهَمِ الْعَدَدَ، وَلَا فَرَّقَ بَيْنَ الْفَرْضِ وَبَيْنَ الْفَضِيلَةِ، فَزَعَمَ أَنَّ الْوِتْرَ فَرِيضَةٌ، فَلَمَّا سُئِلَ عَنْ عَدَدِ الْفَرْضِ مِنَ الصَّلَاةِ زَعَمَ أَنَّ الْفَرْضَ مِنَ الصَّلَاةِ خَمْسٌ، فَقِيلَ لَهُ: وَالْوِتْرُ، فَقَالَ: فَرِيضَةٌ، فَقَالَ السَّائِلُ: أَنْتَ لَا تُحْسِنُ الْعَدَدَ
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں کتاب کے شروع میں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک اعرابی کا اسلام کے متعلق سوال اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اسے جواب، سیدنا طلحہ بن عبیداللہ کی روایت املا کراچکا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دن اور رات میں پانچ نمازیں فرض ہیں۔ اُس نے دریا فت کیا کہ ان کے علاوہ بھی مجھ پر کوئی نماز فرض ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، مگر یہ کہ تم نفل نماز پڑھو“۔ تو نبی مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بتا دیا کہ پانچ نمازوں سے جو زائد ہوگی وہ نفل ہوگی۔