صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
نمازِوتر اور اس میں سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
676. (443) بَابُ ذِكْرِ الْأَخْبَارِ الْمَنْصُوصَةِ وَالدَّالَّةِ عَلَى أَنَّ الْوِتْرَ لَيْسَ بِفَرْضٍ
676. ان احادیث کا بیان جو اس بات کی صریح نص و دلیل ہیں کہ نمازِ وتر فرض نہیں ہے
حدیث نمبر: 1068
Save to word اعراب
حدثنا بندار ، نا عبد الله بن حمران ، نا عبد الحميد بن جعفر بن عبد الله ، حدثني جعفر بن عبد الله ، عن عبد الرحمن بن ابي عمرة النجاري ، انه سال عبادة بن الصامت عن الوتر، قال:" امر حسن جميل عمل به النبي صلى الله عليه وسلم والمسلمون من بعده، وليس بواجب" . قال ابو بكر: قد خرجت في كتاب الكبير اخبار النبي صلى الله عليه وسلم في إعلامه ان الله فرض عليه وعلى امته خمس صلوات في اليوم والليلة، فدلت تلك الاخبار على ان الموجب للوتر فرضا على العباد موجب عليهم ست صلوات في اليوم والليلة، وهذه المقالة خلاف اخبار النبي صلى الله عليه وسلم، وخلاف ما يفهمه المسلمون، عالمهم وجاهلهم وخلاف ما تفهمه النساء في الخدور والصبيان في الكتاتيب، والعبيد والإماء، إذ جميعهم يعلمون ان الفرض من الصلاة خمس لا ستحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، نَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُمْرَانَ ، نَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ النَّجَّارِيِّ ، أَنَّهُ سَأَلَ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ عَنِ الْوِتْرِ، قَالَ:" أَمْرٌ حَسَنٌ جَمِيلٌ عَمِلَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُسْلِمُونَ مِنْ بَعْدِهِ، وَلَيْسَ بِوَاجِبٍ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَدْ خَرَّجْتُ فِي كِتَابِ الْكَبِيرُ أَخْبَارَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِعْلامِهِ أَنَّ اللَّهَ فَرَضَ عَلَيْهِ وَعَلَى أُمَّتِهِ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ، فَدَلَّتْ تِلْكَ الأَخْبَارُ عَلَى أَنَّ الْمُوجِبَ لِلْوِتْرِ فَرْضًا عَلَى الْعِبَادِ مُوجِبٌ عَلَيْهِمْ سِتَّ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ، وَهَذِهِ الْمَقَالَةُ خِلافُ أَخْبَارِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَخِلافُ مَا يَفْهَمُهُ الْمُسْلِمُونَ، عَالِمُهُمْ وَجَاهِلُهُمْ وَخِلافُ مَا تَفْهَمُهُ النِّسَاءُ فِي الْخُدُورِ وَالصِّبْيَانُ فِي الْكَتَاتِيبِ، وَالْعَبِيدُ وَالإِمَاءُ، إِذْ جَمِيعُهُمْ يَعْلَمُونَ أَنَّ الْفَرْضَ مِنَ الصَّلاةِ خَمْسٌ لا سِتٌّ
جناب عبدالرحمان بن ابی عمرہ البخاری سے روایت ہے کہ اُنہوں نے سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے وتر کے متعلق پوچھا تو اُنہوں نے فرمایا، بہت عمدہ اور اچھا کام ہے - نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے بعد مسلمانوں نے اس پر عمل کیا ہے، اور یہ واجب نہیں ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله کہتے ہیں کہ میں نے کتاب الکبیر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ فرامین بیان کیے ہیں جن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اُمّت پر دن رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔ تو ان روایات نے اس بات پر دلالت کی ہے کہ بندوں پر وتر کو واجب قرار دینے والا شخص، ان پر دن اور رات میں چھ نمازیں واجب قرار دیتا ہے - اور یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کے خلاف ہے - مسلمانوں کے عالم اور جاہل جو سمجھتے ہیں، اس کے بھی خلاف ہے۔ پردہ نشین خواتین نے پردہ میں جو سمجھا، بچوں نے مکتب و مدرسہ میں جو سمجھا اور جو غلاموں اور لونڈیوں نے سمجھا اس کے خلاف ہے - کیونکہ یہ تمام لوگ جانتے ہیں کہ فرض نمازیں پانچ ہیں، چھ نہیں۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.