والامر بالبناء على التحري إذا كان قلبه إلى احد العددين اميل، وكان اكثر ظنه انه قد صلى ما القلب إليه اميل وَالْأَمْرِ بِالْبِنَاءِ عَلَى التَّحَرِّي إِذَا كَانَ قَلْبُهُ إِلَى أَحَدِ الْعَدَدَيْنِ أَمْيَلَ، وَكَانَ أَكْثَرُ ظَنِّهِ أَنَّهُ قَدْ صَلَّى مَا الْقَلْبُ إِلَيْهِ أَمْيَلُ
اسی جستجو اور تحقیق پر بنیاد رکھنے کے حُکم کا بیان جبکہ اس کا دل کسی ایک عدد کی طرف زیادہ مائل ہو۔ اور اس کا غالب گمان ہو کہ جس عدد کی طرف اس کا دل زیادہ مائل ہے وہ اتنی نماز ادا کر چکا ہے
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیا ن کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی تو اس نماز میں کچھ اضافہ کر دیا یا اس میں کچھ کمی کر دی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف اپنے چہرہ مبارک کے ساتھ متوجہ ہوئے ہم نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، کیا نماز میں کچھ تبدیلی ہوگئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”وہ کیا (تبدیلی) ہے؟“ تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کے متعلق بتایا دیا۔ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا پاؤں موڑا اور قبلہ رخ ہو کر سجدے کیے، پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر نماز میں کوئی تبدیلی ہوتی تو میں تمہیں بتا دیتا لیکن میں ایک انسان ہوں، میں بھی تمھاری طرح بھول جاتا ہوں، اس لئے جب میں بھول جاؤں تو مجھے یاد دہانی کرادیا کرو - اور تم میں سے جس شخص کو بھی اپنی نماز میں (کمی بیشی) کا شک ہو تو وہ درست (تعداد رکعات) کے متعلق غوروفکر کرے پھر اسکے مطابق نماز مکمّل کرلے، پھر سلام پھیرلے اور دو سجدے کرے۔“ یہ ابوموسیٰ کی عبدالرحمان سے روایت ہے۔ ابوموسٰی کہتے ہیں کہ جناب ابن مہدی نے فرمایا ہے میں نے امام سفیان سے اس کے متعلق پوچھا تو اُنہوں نے فرمایا، میں نے یہ روایت منصور سے سنی تھی مگر مجھے یا د نہیں ہے۔ جناب احمد بن عبدہ نے اپنی روایت میں ”التحري“(تحقیق و جستجو) کے الفاظ بیان نہیں کیے۔ اور کہا کہ تم میں سے جس شخص سے اپنی نماز میں بھول ہو جائے اور اسے پتہ نہ چلے کہ اُس نے کتنی نماز پڑھ لی ہے۔ تو وہ سلام پھیرنے کے بعد سہو کے دو سجدے کرلے۔ امام ابوبکر رحمه الله کہتے ہیں کہ اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ نمازی جب تحقیق و جستجو پر بنیاد کر کے (نماز مکمّل کرے گا) تو سہو کے دو سجدے سلام پھیرنے کے بعد کر ے گا اور یہی میرا موقف ہے۔ اور جب کم ترین عدد پر بنا کرے گا تو سہو کے دو سجدے سلام پھیرنے سے پہلے کرے گا۔ جیسا کہ سیدنا سعید خدری رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے۔ میرے نزدیک ایک روایت کو دوسری کے ساتھ رد کرنا اصلاً درست اور جائز نہیں ہے بلکہ ہر روایت پر اس کے مقام پر عمل کرنا واجب ہے۔ ”التحري“(تحیق و جستجو) یہ ہے کہ نمازی کا دل کسی ایک عدد کی طرف زیادہ مائل ہو جبکہ کم سے کم عدد پر بنیاد رکھنے کا مسئلہ تحری کے مسئلے سے مختلف ہے - لٰہذا دونوں روایتوں پر اسی طرح عمل کرنا واجب ہے جیسے وہ بیان کی گئی ہیں۔