سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab Estaftah Assalah)
174. باب التَّأْمِينِ وَرَاءَ الإِمَامِ
174. باب: امام کے پیچھے آمین کہنے کا بیان۔
Chapter: Saying ’Amin Behind The Imam.
حدیث نمبر: 934
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي، اخبرنا صفوان بن عيسى، عن بشر بن رافع، عن ابي عبد الله ابن عم ابي هريرة، عن ابي هريرة، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا تلا غير المغضوب عليهم ولا الضالين سورة الفاتحة آية 7، قال: آمين، حتى يسمع من يليه من الصف الاول".
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، عَنْ بِشْرِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ عَمِّ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَلَا غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7، قَالَ: آمِينَ، حَتَّى يَسْمَعَ مَنْ يَلِيهِ مِنَ الصَّفِّ الْأَوَّلِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کی تلاوت فرماتے تو آمین کہتے یہاں تک کہ پہلی صف میں سے جو لوگ آپ سے نزدیک ہوتے اسے سن لیتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 14 (853)، (تحفة الأشراف: 15444) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ابن عم ابوہریرة لین الحدیث ہیں)

Narrated Abu Hurairah: When the Messenger of Allah ﷺ recited the verse "Not of those with whom Thou art angry, nor of those who go astray, " he would say Amin so loudly that those near him in the first row would hear it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 934


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (853)
بشر بن رافع ضعيف الحديث (تقريب التهذيب: 685)
و أبو عبد اللّٰه ابن عم أبي هريرة: لا يعرف (ميزان الإعتدال 4/ 545)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 46

   صحيح مسلم920عبد الرحمن بن صخرإذا قال القارئ غير المغضوب عليهم ولا الضالين
   سنن أبي داود934عبد الرحمن بن صخرغير المغضوب عليهم ولا الضالين
   سنن ابن ماجه853عبد الرحمن بن صخرإذا قال غير المغضوب عليهم ولا الضالين

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 934 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 934  
934۔ اردو حاشیہ:
امام دارقطنی رحمہ اللہ اور امام بہقی نے اس حدیث کو حسن اور امام حا کم نے صحیح على شرطہا بخاری و مسلم کہا ہے۔ ان احادیث سے استدلال یوں ہے کہ مقتدی امام کی اتباع کا پابند ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے کہ «صَلُّوا كَمَا رَأَيتُمُونِي أُصَلِّي» تم نماز ایسے پڑھو جیسے تم نے مجھے پڑھتے دیکھا ہے۔ [صحيح بخاري۔ حديث 631]
جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امام ہوتے ہوئے آمین کہی، تو مقتدی کے لئے بھی ثابت ہو گئی۔ [عن المعبود]
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت دلیل ہے کہ آمین چیخ کر نہ کہی جائے بلکہ درمیانی آواز سے کہی جائے۔ جس میں عجز و فروتنی کا اظہار ہو۔ چیخ کر آمین کہنا۔ عجز و نیاز کے منافی ہے، اس لئے ایسا کرنا صحیح نہیں اس طرح بغیر آواز نکالے دل میں آمین کہنا بھی خلاف سنت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 934   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ نديم ظهير حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابن ماجه 853  
´آمین زور سے کہنا`
«. . . عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: تَرَكَ النَّاسُ التَّأْمِينَ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَالَ: غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ قَالَ: آمِينَ حَتَّى يَسْمَعَهَا أَهْلُ الصَّفِّ الْأَوَّلِ فَيَرْتَجُّ بِهَا الْمَسْجِدُ . . .»
. . . ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے آمین کہنا چھوڑ دیا حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کہتے تو آمین کہتے، یہاں تک کہ پہلی صف کے لوگ سن لیتے، اور آمین سے مسجد گونج اٹھتی . . . [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة: 853]
فقہ الحدیث
بشر بن رافع کی روایت میں یہ الفاظ: لوگوں نے آمین چھوڑ دی ہے سخت باطل بلکہ موضوع ہیں کیونکہ صحابہ و تابعین سے تو آمین بالجہر ثابت ہے۔ «والحمدلله»
   ماہنامہ الحدیث حضرو ، شمارہ 134، حدیث/صفحہ نمبر: 20   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث853  
´آمین زور سے کہنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے آمین کہنا چھوڑ دیا حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کہتے تو آمین کہتے، یہاں تک کہ پہلی صف کے لوگ سن لیتے، اور آمین سے مسجد گونج اٹھتی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 853]
اردو حاشہ:
فائده:
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔
تاہم یہ مسئلہ صحیح احادیث سے ثابت ہے۔
دیکھئے۔ (سلسلة الاحادیث الصحیحة، حدیث: 464)
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں۔
کہ حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کےپیچھے نماز پڑھنے والے (مقتدی)
حضرات نے آمین کہی حتیٰ کہ مسجد گونج اٹھی۔ (صحیح البخاري، الأذان، باب جھر الإمام بالتأمین)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 853   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 920  
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب قاری (پڑھنے والا امام) ﴿غَيْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَيْهِمْ وَلاَ الضَّالِّيْن﴾ پڑھتا ہے اور مقتدی آمین کہتا ہے اور اس کا کہنا آسمان والوں کے موافق ہوتا ہے تو اس کے پچھلے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:920]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
امام جب سورۃ فاتحہ ختم کرتا ہے،
یعنی:
﴿غَيْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَيْهِمْ وَلاَ الضَّالِّيْن﴾ کہہ لیتا ہے تو اس وقت امام اور فرشتے آمین کہتے ہیں اور مقتدی کو بھی بلا توقف اس وقت آمین کہنی چاہیے سری نماز میں بالاتفاق امام،
متقدی اور منفرد کو آہستہ آمین کہنا چاہیے اور جہری نمازوں میں آمین امام اور مقتدی دونوں کو بلند آواز سے کہنا چاہیے۔
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ،
امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اور محدثین کا یہی موقف ہے اور یہی حق ہے۔
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک امام جہری نماز میں آمین نہیں کہے گا،
امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک امام اور مقتدی دونوں آمین آہستہ کہیں گے۔
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا ایک قول یہی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 920   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.