سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab Estaftah Assalah)
134. باب قَدْرِ الْقِرَاءَةِ فِي الْمَغْرِبِ
134. باب: مغرب میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔
Chapter: The Amount Of Recitation In Maghrib.
حدیث نمبر: 812
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا عبد الرزاق، عن ابن جريج، حدثني ابن ابي مليكة، عن عروة بن الزبير، عن مروان بن الحكم، قال: قال لي زيد بن ثابت: ما لك تقرا في المغرب بقصار المفصل، وقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرا في المغرب بطولى الطوليين؟ قال: قلت: ما طولى الطوليين؟ قال: الاعراف، والاخرى الانعام". قال: وسالت انا ابن ابي مليكة، فقال لي من قبل نفسه: المائدة، والاعراف.
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ، قَالَ: قَالَ لِي زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ: مَا لَكَ تَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِقِصَارِ الْمُفَصَّلِ، وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِطُولَى الطُّولَيَيْنِ؟ قَالَ: قُلْتُ: مَا طُولَى الطُّولَيَيْنِ؟ قَالَ: الْأَعْرَافُ، وَالْأُخْرَى الْأَنْعَامُ". قَالَ: وَسَأَلْتُ أَنَا ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ، فَقَالَ لِي مِنْ قِبَلِ نَفْسِهِ: الْمَائِدَةُ، وَالْأَعْرَافُ.
مروان بن حکم کہتے ہیں کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا: کیا وجہ ہے کہ تم مغرب میں قصار مفصل پڑھا کرتے ہو؟ حالانکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب میں دو لمبی لمبی سورتیں پڑھتے ہوئے دیکھا ہے، مروان کہتے ہیں: میں نے (ان سے) پوچھا: وہ دو لمبی لمبی سورتیں کون سی ہیں؟ انہوں نے کہا سورۃ الاعراف اور دوسری سورۃ الانعام ہے۔ ابن جریج کہتے ہیں: میں نے ابن ابی ملیکہ سے پوچھا: تو انہوں نے مجھ سے خود اپنی طرف سے کہا: وہ سورۃ المائدہ اور اعراف ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 98 (764)، سنن النسائی/الافتتاح 67 (990)، (تحفة الأشراف: 3738)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/185، 187، 188، 189) (صحیح)» ‏‏‏‏

Marwan bin a-hakkam said: Zaid bin Thabit asked me: Why do you recite short surahs in the sunset prayer? I saw the Messenger of Allah ﷺ reciting two long surahs at the sunset prayers. I asked him: which are those two long surahs? He replied: Al-A’raf (surah vii) and al-an’am (surah vi). I ( the narrator Ibn Juraij) asked Ibn Mulaikah (about these surahs): He said on his own accord: Al-ma’idah (surah v. ) and al-A’raf (furah vii. )
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 811


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (764)

   صحيح البخاري764زيد بن ثابتيقرأ بطول الطوليين
   سنن أبي داود812زيد بن ثابتيقرأ في المغرب بطولى الطوليين
   سنن النسائى الصغرى991زيد بن ثابتيقرأ فيها بأطول الطوليين
   سنن النسائى الصغرى990زيد بن ثابتيقرأ فيها بأطول الطوليين المص

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 812 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 812  
812۔ اردو حاشیہ:
➊ ان احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف مواقع پر لمبی قرأت بھی کی ہے۔ امام کو اپنے مقتدیوں کا خیال رکھتے ہوئے قرأت اختیار کرنی چاہیے۔
➋ سورۃ حجرات سے آخر قرآن تک کی سورتوں کو مفصل سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ اس لئے کہ ان میں «بسم الله» سے فصل کا تکرار ہے۔ سورہ «لم يكن» سے آخر تک قصار مفصل، سورہ بروج سے «لم يكن» تک اوساط مفصل اور سورۃ حجرات سے بروج تک طوال مفصل کہلاتی ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 812   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 990  
´مغرب میں سورۃ «المص» پڑھنے کا بیان۔`
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے مروان سے پوچھا: اے ابوعبدالملک! کیا تم مغرب میں «قل هو اللہ أحد‏» اور «إنا أعطيناك الكوثر» پڑھتے ہو؟ تو انہوں نے کہا: جی ہاں! تو انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس میں ‏ «المص» جو دو لمبی سورتوں (انعام اور اعراف) میں زیادہ لمبی ہے (سورۃ الاعراف) پڑھتے دیکھا ہے۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 990]
990 ۔ اردو حاشیہ: دو لمبی سورتوں سے مراد سورہ انعام اور سورہ اعراف ہیں اور ان میں سے زیادہ لمبی سورت سورہ اعراف ہے۔ اس سورہ المص بھی کہا جاتا ہے کیونکہ انھی حروف سے اس سورت کا آغاز ہوتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 990   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 991  
´مغرب میں سورۃ «المص» پڑھنے کا بیان۔`
عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ مروان بن حکم نے انہیں خبر دی کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ کیا بات ہے کہ میں مغرب میں تمہیں چھوٹی سورتیں پڑھتے دیکھتا ہوں، حالانکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس نماز میں دو بڑی سورتوں میں جو زیادہ بڑی سورت ہے اسے پڑھتے دیکھا ہے، میں نے پوچھا: اے ابوعبداللہ! دو بڑی سورتوں میں سے زیادہ بڑی سورت کون سی ہے؟ انہوں نے کہا: اعراف۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 991]
991 ۔ اردو حاشیہ: حضرت مروان اس وقت مدینے کے گورنر تھے، بعد میں امیر المؤمنین ہوئے، لگتا ہے کہ وہ ہمیشہ بہت چھوٹی سورتیں پڑھتے ہوں گے جیسا کہ حدیث نمبر: 990 میں ذکر ہے، حالانکہ چھوٹی مفصل سورتوں میں ان سے دگنی بلکہ تگنی سورتیں بھی شامل ہیں۔ انہیں بھی پڑھنا چاہیے۔ گویا حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کا اعتراض بہت چھوٹی سورتیں ہمیشہ پڑھنے پر تھا، نہ کہ قصار مفصل پڑھنے پر کیونکہ ان کا پڑھنا تو مسنون ہے۔ باقی رہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سورۂ اعراف جیسی طویل سورت مغرب میں پڑھنا تو وہ کبھی کبھار تھا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 991   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:764  
764. مروان بن حکم سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ مجھے حضرت زید بن ثابت ؓ نے فرمایا: تو نماز مغرب میں چھوٹی چھوٹی سورتیں (قصار) پڑھتا ہے جبکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو نماز مغرب میں دو بڑی سورتوں میں سے زیادہ بڑی سورت پڑھتے ہوئے سنا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:764]
حدیث حاشیہ:
(1)
دیگر روایات میں وضاحت ہے کہ مروان بن حکم اس وقت مدینے کا گورنر تھا اور اس نے نماز مغرب میں سورۂ اخلاص اور سورۂ کوثر پڑھیں۔
اس پر حضرت زید بن ثابت ؓ نے رسول اللہ ﷺ کے عمل سے تنبیہ فرمائی۔
(سنن النسائي، الصلاة، حدیث: 990)
روایت میں دو بڑی سورتوں میں سے بڑی سورت کی صراحت بھی ہے کہ وہ سورۂ اعراف ہے۔
(سنن النسائي، الصلاة، حدیث: 991)
نیز راوی نے یہ بھی وضاحت کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مغرب کی پہلی دونوں رکعتوں میں سورۂ اعراف پڑھی تھی، یعنی کچھ حصہ پہلی رکعت میں اور کچھ حصہ دوسری رکعت میں تلاوت فرمایا۔
(سنن النسائي، الصلاة، حدیث: 992)
(2)
قرآنی سورتوں کی چھوٹی بڑی ہونے کے اعتبار سے چار اقسام ہیں:
٭سبع طوال:
سات لمبی سورتیں۔
اس سے مراد سورۂ بقرہ سے سورۂ توبہ تک سات سورتیں ہیں۔
واضح رہے کہ مضمون کے اعتبار سے سورۂ انفال اور سورۂ توبہ کو ایک ہی شمار کیا گیا ہے۔
٭مئین:
اس سے مراد وہ سورتیں ہیں جن کی آیات کم ازکم سویا اس سے زیادہ ہوں۔
یہ سورۂ یونس سے سورۂ طہ تک ہیں۔
٭مثانی:
وہ سورتیں جن کی آیات سو سے کم ہوں۔
یہ سورتیں سورۂ انبیاء سے سورۂ فتح تک ہیں۔
٭ مفصل:
اس سے مراد وہ سورتیں ہیں جن میں بکثرت بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ کے ذریعے سے فاصلہ آیا ہے۔
ان کی تین اقسام ہیں:
٭ طوال مفصل:
سورۂ ق سے سورۂ عم یتساءلون تک۔
٭ اوساط مفصل:
سورۂ نازعات سے سورۂ والضحیٰ تک۔
٭قصار مفصل:
سورۂ الم نشرح سے سورۂ ناس تک۔
(الإتقان في علوم القرآن للسیوطي،النوع الثامن عشر في جمعه وترتیبه: 1/199۔
203، طبع دار ابن کثیر)

عام طور پر رسول اللہ ﷺ کی عادت مبارک تھی کہ وہ نماز فجر میں طوال مفصل، عشاء میں اوساط مفصل اور مغرب میں قصار مفصل پڑھتے تھے۔
جیسا کہ حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ایک حدیث میں ہے۔
(سنن النسائي، الصلاة، حدیث: 983)
لیکن امام کو اپنے مقتدی کا ضرور خیال رکھنا چاہیے کہ اس کی قراءت ان کے لیے بار خاطر نہ ہو۔
رسول اللہ ﷺ نے اس سلسلے میں متعدد انداز سے ہماری رہنمائی فرمائی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 764   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.