(موقوف) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، اخبرنا هشام بن عروة، ان اباه كان" يقرا في صلاة المغرب بنحو ما تقرءون والعاديات ونحوها من السور". قال ابو داود: هذا يدل على ان ذاك منسوخ، قال ابو داود: وهذا اصح. (موقوف) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، أَنَّ أَبَاهُ كَانَ" يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الْمَغْرِبِ بِنَحْوِ مَا تَقْرَءُونَ وَالْعَادِيَاتِ وَنَحْوِهَا مِنَ السُّوَرِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا يَدُلُّ عَلَى أَنَّ ذَاكَ مَنْسُوخٌ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذَا أَصَحُّ.
حماد کہتے ہیں کہ ہشام بن عروہ نے ہمیں خبر دی ہے کہ ان کے والد مغرب میں ایسی ہی سورۃ پڑھتے تھے جیسے تم پڑھتے ہو مثلاً سورۃ العادیات اور اسی جیسی سورتیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ وہ ۱؎ حدیث منسوخ ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ روایت زیادہ صحیح ہے۔
وضاحت: ۱؎: یعنی سورہ مائدہ، انعام اور اعراف پڑھنے والی حدیث، اگر منسوخ کے بجائے یہ کہا جائے کہ ”وہ بیان جواز کے لئے ہے“ تو زیادہ بہتر ہے۔
HIsham bin Urwah said that his father (‘Umrah) used to recite the surahs as you recite like Wa’l-Adiyat (surah c). Abu Dawud said: This indicates that those (traditions indicating long surahs) are abrogated, and this is more sound tradition.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 812
قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح وقول أبي داود رحمه الله غير صحيح
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 813
813۔ اردو حاشیہ: امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے اسی اختصار قرأت کو راحج قرار دیا ہے، ورنہ دیگر صحیح روایات سے اس کا نسخ ثابت نہیں ہوتا بلکہ اس میں «توسع» ہے اور یہ آخری روایت تابعی کا عمل ہے۔ [عون المعبود] اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری قراءت مغرب میں «والمرسلات عرفاً» تھی، جیسا کہ ام الفضل رضی اللہ عنہا کی روایت گزری ہے۔ [حديث۔ 810]
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 813