(مرفوع) حدثنا هارون بن عباد الازدي، حدثنا مروان، حدثتني طلحة ام غراب، عن عقيلة امراة من بني فزارة مولاة لهم، عن سلامة بنت الحر اخت خرشة بن الحر الفزاري، قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن من اشراط الساعة: ان يتدافع اهل المسجد لا يجدون إماما يصلي بهم". (مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبَّادٍ الْأَزْدِيُّ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ، حَدَّثَتْنِي طَلْحَةُ أُمُّ غُرَابٍ، عَنْ عَقِيلَةَ امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي فَزَارَةَ مَوْلَاةٍ لَهُمْ، عَنْ سَلَامَةَ بِنْتِ الْحُرِّ أُخْتِ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ الْفَزَارِيِّ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ: أَنْ يَتَدَافَعَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ لَا يَجِدُونَ إِمَامًا يُصَلِّي بِهِمْ".
خرشہ بن حر فزاری کی بہن سلامہ بنت حر رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”قیامت کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ مسجد والے آپس میں ایک دوسرے کو امامت کے لیے دھکیلیں گے، انہیں کوئی امام نہ ملے گا جو ان کو نماز پڑھائے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 48 (982)، (تحفة الأشراف: 15898)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/381) (ضعیف)» (اس کی راویہ عقیلہ اور طلحہ أم الغراب مجہول ہیں)
Narrated Sulamah daughter of al-Hurr: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: One of the signs of the Last Hour will be that people in a mosque will refuse to act as imam and will not find an imam to lead them in prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 581
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (982) أم غراب وعقيلة لا يعرف حالھما (تقريب 8631،8642) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 34
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 581
581۔ اردو حاشیہ: یہ روایت سنداً ضعیف ہے، تاہم معنوی طور پر اس لئے صحیح ہے کہ قیامت کے قریب شرعی علم کی ناقدری ہو جائے گی۔ اس کا یہ نتیجہ یہ ہو گا کہ ہر ایک دوسرے کو کہے گا کہ تم امامت کراؤ، میں اس کا اہل نہیں ہوں۔ کیونکہ وہ سب علم شریعت سے بےبہرہ ہوں گے۔ اس لئے جو صاحب صلاحیت ہو یعنی علم و فضل سے بہرہ ور ہو تو بلاوجہ اس عمل سے انکار نہ کرے۔ نیز مسلمانوں کو ایسے افراد تیار کرتے رہنا چاہیے جو ان کے دینی امور کے کفیل بن سکیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 581
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث982
´امام کی ذمہ داری کیا ہے؟` خرشہ کی بہن سلامہ بنت حر رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ دیر تک کھڑے رہیں گے، کوئی امام نہیں ملے گا جو انہیں نماز پڑھائے۔“[سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 982]
اردو حاشہ: فائدہ: یہ ر وایت سنداً ضعیف ہے۔ تاہم معنوی طور پر صحیح ہے۔ اس لئے کہ قرب قیامت شرعی علم کی ناقدری ہو جائے گی۔ اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ ہر ایک دوسرے سے کہے گا کہ تم امامت کراؤ میں اس کا اہل نہیں ہوں کیونکہ وہ سب علم شریعت سے بے بہرہ ہوں گے۔ اس لے جو صاحب صلاحیت ہو، یعنی علم وفضل سے بہرہ ور ہو تو بلا وجہ اس پر عمل نہ کرے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 982