سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
47. بَابُ : مَا يَجِبُ عَلَى الإِمَامِ
47. باب: امام کی ذمہ داری کیا ہے؟
Chapter: What is incumbent upon the Imam
حدیث نمبر: 982
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن ام غراب ، عن امراة يقال لها: عقيلة ، عن سلامة بنت الحر اخت خرشة، قالت: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" ياتي على الناس زمان يقومون ساعة لا يجدون إماما يصلي بهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ أُمِّ غُرَابٍ ، عَنْ امْرَأَةٍ يُقَالُ لَهَا: عَقِيلَةُ ، عَنْ سَلَامَةَ بِنْتِ الْحُرِّ أُخْتِ خَرَشَةَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يَقُومُونَ سَاعَةً لَا يَجِدُونَ إِمَامًا يُصَلِّي بِهِمْ".
خرشہ کی بہن سلامہ بنت حر رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ دیر تک کھڑے رہیں گے، کوئی امام نہیں ملے گا جو انہیں نماز پڑھائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 60 (581)، (تحفة الأشراف: 15898)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/381) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں عقیلہ مجہول ہیں)

It was narrated that Salamah bint Hurr, the sister of Kharashah, said: “I heard the Prophet (ﷺ) say: ‘A time will come when the people will stand for a long time and will not be able to find any Imam to lead them in prayer.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (581)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 413

   سنن أبي داود581سلامة بنت الحرمن أشراط الساعة أن يتدافع أهل المسجد لا يجدون إماما يصلي بهم
   سنن ابن ماجه982سلامة بنت الحريأتي على الناس زمان يقومون ساعة لا يجدون إماما يصلي بهم

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 982 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث982  
اردو حاشہ:
فائدہ:
یہ ر وایت سنداً ضعیف ہے۔
تاہم معنوی طور پر صحیح ہے۔
اس لئے کہ قرب قیامت شرعی علم کی ناقدری ہو جائے گی۔
اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ ہر ایک دوسرے سے کہے گا کہ تم امامت کراؤ میں اس کا اہل نہیں ہوں کیونکہ وہ سب علم شریعت سے بے بہرہ ہوں گے۔
اس لے جو صاحب صلاحیت ہو، یعنی علم وفضل سے بہرہ ور ہو تو بلا وجہ اس پر عمل نہ کرے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 982   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 581  
´امامت سے بچنا اور امامت کے لیے ایک کا دوسرے کو آگے بڑھانا مکروہ ہے۔`
خرشہ بن حر فزاری کی بہن سلامہ بنت حر رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: قیامت کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ مسجد والے آپس میں ایک دوسرے کو امامت کے لیے دھکیلیں گے، انہیں کوئی امام نہ ملے گا جو ان کو نماز پڑھائے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 581]
581۔ اردو حاشیہ:
یہ روایت سنداً ضعیف ہے، تاہم معنوی طور پر اس لئے صحیح ہے کہ قیامت کے قریب شرعی علم کی ناقدری ہو جائے گی۔ اس کا یہ نتیجہ یہ ہو گا کہ ہر ایک دوسرے کو کہے گا کہ تم امامت کراؤ، میں اس کا اہل نہیں ہوں۔ کیونکہ وہ سب علم شریعت سے بےبہرہ ہوں گے۔ اس لئے جو صاحب صلاحیت ہو یعنی علم و فضل سے بہرہ ور ہو تو بلاوجہ اس عمل سے انکار نہ کرے۔ نیز مسلمانوں کو ایسے افراد تیار کرتے رہنا چاہیے جو ان کے دینی امور کے کفیل بن سکیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 581   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.