(مرفوع) حدثنا سلمة بن شبيب , حدثنا عبد الرزاق , اخبرنا معمر , عن قتادة او غيره , ان عمران بن حصين , قال:" كنا نقول في الجاهلية انعم الله بك عينا وانعم صباحا , فلما كان الإسلام , نهينا عن ذلك" , قال عبد الرزاق , قال معمر: يكره ان يقول الرجل: انعم الله بك عينا , ولا باس ان يقول انعم الله عينك". (مرفوع) حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ , عَنْ قَتَادَةَ أَوْ غَيْرِهِ , أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ , قَالَ:" كُنَّا نَقُولُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَنْعَمَ اللَّهُ بِكَ عَيْنًا وَأَنْعِمْ صَبَاحًا , فَلَمَّا كَانَ الْإِسْلَامُ , نُهِينَا عَنْ ذَلِكَ" , قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ , قَالَ مَعْمَرٌ: يُكْرَهُ أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ: أَنْعَمَ اللَّهُ بِكَ عَيْنًا , وَلَا بَأْسَ أَنْ يَقُولَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَيْنَكَ".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم زمانہ جاہلیت میں کہا کرتے تھے: «أنعم الله بك عينا وأنعم صباحا»”اللہ تمہاری آنکھ ٹھنڈی رکھے اور صبح خوشگوار بنائے“ لیکن جب اسلام آیا تو ہمیں اس طرح کہنے سے روک دیا گیا۔ عبدالرزاق کہتے ہیں کہ معمر کہتے ہیں: «أنعم الله بك عينا» کہنا مکروہ ہے اور «أنعم الله عينك» کہنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10836) (ضعیف الإسناد)» (قتادہ مدلس ہیں اور «أنَّ» سے روایت کئے ہیں نیز معمر نے شک سے روایت کیا ہے، قتادہ یا کسی اور سے)
Narrated Imran ibn Husayn: In the pre-Islamic period we used to say: "May Allah make the eye happy for you, " and "Good morning" but when Islam came, we were forbidden to say that. AbdurRazzaq said on the authority of Mamar: It is disapproved that a man should say: "May Allah make the eye happy for you, " but there is no harm in saying: "May Allah make your eye happy.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5208
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قتادة لم يسمع من عمران بن حصين رضي اللّٰه عنه (انظر تحفة الأشراف 186/8) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 181
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5227
فوائد ومسائل: جاہلیت کے سے انداز میں سلام کرنا یا ایک دوسرے کو دعائیں دینا ناپسندیدہ عمل ہے۔ جب کہ ہمیں اس سے بہتر اور باعث اجر عمل کی تعلیم دی گئی ہے، یعنی اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ امام معمر ؒ کے قول کا مفہوم یہ ہے کہ اگر اہل جاہلیت کے الفاظ بدل دیے جائیں تو کوئی حرج نہیں۔ بالخصوص پہلے شرعی سلام کہا جائے پھر دوسری دعائیں ہوں۔ واللہ اعلم
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5227