سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
ابواب: السلام علیکم کہنے کے آداب
(Abwab Us Salam )
162. باب قُبْلَةِ الرِّجْلِ
162. باب: پیر چومنے (قدم بوسی) کا بیان۔
Chapter: Regarding kissing the feet.
حدیث نمبر: 5225
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عيسى بن الطباع , حدثنا مطر بن عبد الرحمن الاعنق , حدثتني ام ابان بنت الوازع بن زارع , عن جدها زارع , وكان في وفد عبد القيس , قال:" لما قدمنا المدينة , فجعلنا نتبادر من رواحلنا , فنقبل يد النبي صلى الله عليه وسلم ورجله , قال: وانتظر المنذر الاشج حتى اتى عيبته , فلبس ثوبيه , ثم اتى النبي صلى الله عليه وسلم , فقال له: إن فيك خلتين يحبهما الله: الحلم والاناة , قال: يا رسول الله , انا اتخلق بهما ام الله جبلني عليهما؟ قال: بل الله جبلك عليهما , قال: الحمد لله الذي جبلني على خلتين يحبهما الله ورسوله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى بْنُ الطَّبَّاعِ , حَدَّثَنَا مَطَرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْنَقُ , حَدَّثَتْنِي أُمُّ أَبَانَ بِنْتُ الْوَازِعِ بْنِ زَارِعٍ , عَنْ جِدِّهَا زَارِعٍ , وَكَانَ فِي وَفْدِ عَبْدِ الْقَيْسِ , قَالَ:" لَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ , فَجَعَلْنَا نَتَبَادَرُ مِنْ رَوَاحِلِنَا , فَنُقَبِّلُ يَدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرِجْلَهُ , قَالَ: وَانْتَظَرَ الْمُنْذِرُ الْأَشَجُّ حَتَّى أَتَى عَيْبَتَهُ , فَلَبِسَ ثَوْبَيْهِ , ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ لَهُ: إِنَّ فِيكَ خَلَّتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللَّهُ: الْحِلْمُ وَالْأَنَاةُ , قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَنَا أَتَخَلَّقُ بِهِمَا أَمْ اللَّهُ جَبَلَنِي عَلَيْهِمَا؟ قَالَ: بَلِ اللَّهُ جَبَلَكَ عَلَيْهِمَا , قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَبَلَنِي عَلَى خَلَّتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ".
زارع سے روایت ہے، وہ وفد عبدالقیس میں تھے وہ کہتے ہیں جب ہم مدینہ پہنچے تو اپنے اونٹوں سے جلدی جلدی اترنے لگے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں اور پیروں کا بوسہ لینے لگے، اور منذر اشج انتظار میں رہے یہاں تک کہ وہ اپنے کپڑے کے صندوق کے پاس آئے اور دو کپڑے نکال کر پہن لیے، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ نے ان سے فرمایا: تم میں دو خصلتیں ہیں جو اللہ کو محبوب ہیں: ایک بردباری اور دوسری وقار و متانت انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! کیا یہ دونوں خصلتیں جو مجھ میں ہیں میں نے اختیار کیا ہے؟ (کسبی ہیں) (یا وہبی) اللہ نے مجھ میں پیدائش سے یہ خصلتیں رکھی ہیں، آپ نے فرمایا: بلکہ اللہ نے پیدائش سے ہی تم میں یہ خصلتیں رکھی ہیں، اس پر انہوں نے کہا: اللہ تیرا شکر ہے جس نے مجھے دو ایسی خصلتوں کے ساتھ پیدا کیا جن دونوں کو اللہ اور اس کے رسول پسند فرماتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3617)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/206) (صحیح)» ‏‏‏‏ (البانی صاحب نے پہلے فقرے کی تحسین کی ہے، اور ہاتھ اور پاؤں چومنے کو ضعیف کہا ہے، بقیہ بعد کی حدیث کی تصحیح کی ہے، یعنی شواہد کے بناء پر، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 3؍ 282)

Narrated al-Wazi ibn Zari: Umm Aban, daughter of al-Wazi ibn Zari, quoting his grandfather, who was a member of the deputation of AbdulQays, said: When we came to Madina, we raced to be first to dismount and kiss the hand and foot of the Messenger of Allah ﷺ. But al-Mundhir al-Ashajj waited until he came to the bundle of his clothes. He put on his two garments and then he went to the Prophet ﷺ. He said to him: You have two characteristics which Allah likes: gentleness and deliberation. He asked: Have I acquired them or has Allah has created (them) my nature? He replied: No, Allah has created (them) in your nature. He then said: Praise be to Allah Who has created in my nature two characteristics which Allah and His Messenger like.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5206


قال الشيخ الألباني: حسن دون ذكر الرجلين

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أم أبان لم أجد من وثقھا فھي: مجهولة كما في التحرير(8700) وللهيثمي كلام مشوش في المجمع (390/9)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 181

   سنن أبي داود5225زارع بن عامرفيك خلتين يحبهما الله الحلم والأناة قال يا رسول الله أنا أتخلق بهما أم الله جبلني عليهما قال بل الله جبلك عليهما قال الحمد لله الذي جبلني على خلتين يحبهما الله ورسوله

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 5225 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5225  
فوائد ومسائل:
1- یہ روایت ضعیف ہے اور شیخ البانی ؒ کے نزدیک اس میں پاوں کا ذکر صحیح نہیں۔
گویا ہاتھوں کو بوسہ دینا جائز ہے۔

2: حوصلہ مند اور باوقاررہنا انسان کے شرف کو دوبالا کردیتا ہے جبکہ جلد بازی باوقارانسان کو زیب نہیں دیتی۔

3: اچھی عادتیں فطری ہوں تو عزوجل کی حمد کرنی چاہیے اور ان پر کاربند رہنا چاہیے۔
اگر فطری نہ ہوں تو انسان کو اپنی عادتیں اچھی بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5225   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.