سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
(Abwab Un Noam )
139. باب كَمْ مَرَّةٍ يُسَلِّمُ الرَّجُلُ فِي الاِسْتِئْذَانِ
139. باب: گھر میں داخل ہونے کی اجازت لینے کے لیے آدمی کتنی بار سلام کرے؟
Chapter: How many times should one say salam when seeking permission to enter.
حدیث نمبر: 5181
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الله بن داود، عن طلحة بن يحيى، عن ابي بردة، عن ابي موسى،" انه اتى عمر فاستاذن ثلاثا، فقال: يستاذن ابو موسى، يستاذن الاشعري، يستاذن عبد الله بن قيس، فلم يؤذن له فرجع، فبعث إليه عمر: ما ردك؟ قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يستاذن احدكم ثلاثا، فإن اذن له، وإلا فليرجع , قال: ائتني ببينة على هذا، فذهب ثم رجع، فقال: هذا ابي، فقال ابي: يا عمر، لا تكن عذابا على اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال عمر: لا اكون عذابا على اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى،" أَنَّهُ أَتَى عُمَرَ فَاسْتَأْذَنَ ثَلَاثًا، فَقَالَ: يَسْتَأْذِنُ أَبُو مُوسَى، يَسْتَأْذِنُ الْأَشْعَرِيُّ، يَسْتَأْذِنُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ قَيْسٍ، فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ فَرَجَعَ، فَبَعَثَ إِلَيْهِ عُمَرُ: مَا رَدَّكَ؟ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَسْتَأْذِنُ أَحَدُكُمْ ثَلَاثًا، فَإِنْ أُذِنَ لَهُ، وَإِلَّا فَلْيَرْجِعْ , قال: ائْتِنِي بِبَيِّنَةٍ عَلَى هَذَا، فَذَهَبَ ثُمَّ رَجَعَ، فَقَالَ: هَذَا أُبَيٌّ، فَقَالَ أُبَيٌّ: يَا عُمَرُ، لَا تَكُنْ عَذَابًا عَلَى أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ عُمَرُ: لَا أَكُونُ عَذَابًا عَلَى أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، اور ان سے اندر آنے کی اجازت تین مرتبہ مانگی: ابوموسیٰ اجازت کا طلب گار ہے، اشعری اجازت مانگ رہا ہے، عبداللہ بن قیس اجازت مانگ رہا ہے ۱؎ انہیں اجازت نہیں دی گئی، تو وہ لوٹ گئے، تو عمر رضی اللہ عنہ نے بلانے کے لیے بھیجا (جب وہ آئے) تو پوچھا: لوٹ کیوں گئے؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: تم میں سے ہر کوئی تین بار اجازت مانگے، اگر اسے اجازت دے دی جائے (تو اندر چلا جائے) اور اگر اجازت نہ ملے تو لوٹ جائے، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس بات کے لیے گواہ پیش کرو، وہ گئے اور (ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو لے کر) واپس آئے اور کہا یہ ابی (گواہ) ہیں ۲؎، ابی نے کہا: اے عمر! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے لیے باعث عذاب نہ بنو تو عمر نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کے لیے باعث اذیت نہیں ہو سکتا۔

وضاحت:
۱؎: ابوموسیٰ اشعری کا نام عبداللہ بن قیس ہے، آپ نے نام سے، کنیت سے، قبیلہ کی طرف نسبت سے، تینوں طریقوں سے اجازت مانگی۔
۲؎: اس سے پہلے والی حدیث میں ہے کہ شاہد ابوسعید تھے اور اس میں ہے ابی بن کعب تھے دونوں میں تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ ابوسعید خدری نے پہلے گواہی دی اس کے بعد ابی بن کعب آئے اور انہوں نے بھی گواہی دی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/ الآداب 7 (2154)، (تحفة الأشراف: 9100)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/398) (حسن الإسناد)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی طلحہ سے غلطی ہو جایا کرتی تھی، ویسے پچھلی سند سے یہ حدیث صحیح ہے)

Abu Musa said that he came to Umar and asked permission three times saying: Abu Musa asks permission, al-Ash’ari ask permission, and Abdullah bin Qais asks permission, but it was not granted to him. So he went away and Umar sent for him saying: what did you return? He replied: The Messenger of Allah ﷺ said: When one of you asks permission three times and it is not granted to him, he should go away. He said: Establish the proof of it. He went, came back, and said; This is Ubayy. Ubayy said: Umar, do not be an agony for the Companions of the Messenger of Allah ﷺ. Umar said: I shall not be an agony for the Companions of the Messenger of Allah ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5162


قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2154)

   سنن أبي داود5181يستأذن أحدكم ثلاثا فإن أذن له وإلا فليرجع


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.