اس سند سے بھی ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے یہی قصہ مروی ہے، اس میں ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے ابوموسیٰ سے کہا: میں تم پر (جھوٹی حدیث بیان کرنے کا) اتہام نہیں لگاتا، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرنے کا معاملہ سخت ہے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی: حدیث کو روایت کرنے میں بڑی احتیاط اور ہوشیاری لازم ہے، ایسا نہ ہو کہ بھول چوک ہو جائے یا غلط فہمی سے الفاظ بدلنے میں مطلب کچھ کا کچھ ہو جائے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم: (5181)، (تحفة الأشراف: 9084) (صحیح الإسناد)»
The tradition mentioned above has also been transmitted by Abu Musa in a similar way through a different chain of narrators. This version has: Umar said to Abu Musa: I do not blame you, but the matter of transmitting a tradition from the Messenger of Allah ﷺ is serious.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5164
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديثين السابقين (5181، 5182) والآتي (5184)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5183
فوائد ومسائل: فتوی، خطبہ اور تحریرمیں پیش کی جانے والی احادیث معتبر اور باحوالہ ہوں تو بہتر ہے اور اصحاب الحدیث بحمد اللہ تعالی ہر دور میں یہی فریضہ انجام دیتے رہے ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5183