(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة عن مالك، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن، وعن غير واحد من علمائهم في هذا، فقال عمر لابي موسى: اما إني لم اتهمك، ولكن خشيت ان يتقول الناس على رسول الله صلى الله عليه وسلم. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِكٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَعَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مَنْ عُلَمَائِهِمْ فِي هَذَا، فَقَالَ عُمَرُ لِأَبِي مُوسَى: أَمَا إِنِّي لَمْ أَتَّهِمْكَ، وَلَكِنْ خَشِيتُ أَنْ يَتَقَوَّلَ النَّاسُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ربیعہ بن ابوعبدالرحمٰن اور دوسرے بہت سے علماء سے اس سلسلہ میں مروی ہے عمر رضی اللہ عنہ نے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے کہا: میں نے تمہیں جھوٹا نہیں سمجھا لیکن میں ڈرا کہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کر کے جھوٹی حدیثیں نہ بیان کرنے لگیں۔
The tradition mentioned above has also been transmitted by Abu Musa through a different chain of narrators in a similar manner. This version has: Umar said to Abd Musa: I do not blame you, but I am afraid that the people may talk carelessly about the Messenger of Allah ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5165
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح وھو في الموطأ (2/964) مطولًا
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5184
فوائد ومسائل: فتوی، خطبہ اور تحریر میں پیش کی جانے والی احادیث معتبر اور باحوالہ ہوں تو بہت بہتر ہے اور اصحاب الحدیث بحمد اللہ تعالٰی ہر دور میں یہی فریضہ سر انجام دیتے رہے ہیں۔ کثر اللہ سوادهم
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5184