ابوعقبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فارس کے رہنے والے اور عرب کے غلام تھے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ احد میں شریک تھا میں نے ایک مشرک شخص کو مارا اور بول اٹھا: یہ لے میرا وار، میں ایک فارسی جوان ہوں ۱؎(میری آواز سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے، آپ نے فرمایا: ”ایسا کیوں نہ کہا؟ یہ لے میرا وار، میں انصاری جوان ہوں ۲؎“۔
وضاحت: ۱؎: یہ جملہ انہوں نے اظہار شجاعت کے لئے کہا۔ ۲؎: کیونکہ قوم کا مولیٰ (آزاد کردہ غلام) اسی قوم ہی میں شمار کیا جاتا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجھاد 13 (2784)، (تحفة الأشراف: 12070)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/295) (ضعیف)» اس کے راوی عبدالرحمن لین الحدیث ہیں)
Narrated Abu Uqbah: Abdur Rahman ibn Abu Uqbah quoted his father Abu Uqbah who was a client from the people of Persia as saying: I was present at Uhud along with the Messenger of Allah ﷺ, and on smiting one of the polytheists I said: Take this from me who is the young Persian. The Messenger of Allah ﷺ then turned to me and said: Why did you not say: Take this from me who is the young Ansari?
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5104
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (2784) ابن إسحاق عنعن وعبد الرحمٰن بن أبي عقبة:مجهول (التحرير: 3957) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 178
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5123
فوائد ومسائل: یہ روایت ضعیف ہے۔ تاہم کافر مشرک بدعتی اور جائل برادریوں کی طرف نسبت اور ان پر فخر کا اظہار نہیں کرنا چاہیے۔ بلکہ اسلام توحید وسنت اور اہل علم کی طرف نسبت کا اظہار مطلوب اور سلف میں معمول ہے۔ راقم مترجم کے والد شیخ عبد العزیز سعیدی رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے۔ کہ میں اپنی اولاد میں سعیدی نسبت کو اس قدر شہرت دینا چاہتا ہوں کہ ہماری اپنی قومی برادری کی نسبت فراموش ہوجائے۔ مذکورہ نسبت دہلی کے معروف مدرسہ مدرسہ سعیدیہ سے ماخوذ ہے۔ جو حضرت مولانا ابو سعید محمدشرف الدین محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے قائم فرمایا تھا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5123