سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
(Abwab Un Noam )
122. باب فِي الْعَصَبِيَّةِ
122. باب: عصبیت (تعصب) کا بیان۔
Chapter: Regarding tribalism.
حدیث نمبر: 5121
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن السرح، حدثنا ابن وهب، عن سعيد بن ابي ايوب، عن محمد بن عبد الرحمن المكي يعني ابن ابي لبيبة، عن عبد الله بن ابي سليمان، عن جبير بن مطعم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" ليس منا من دعا إلى عصبية، وليس منا من قاتل على عصبية، وليس منا من مات على عصبية".
(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَكِّيِّ يَعْنِي ابْنَ أَبِي لَبِيبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَيْسَ مِنَّا مَنْ دَعَا إِلَى عَصَبِيَّةٍ، وَلَيْسَ مِنَّا مَنْ قَاتَلَ عَلَى عَصَبِيَّةٍ، وَلَيْسَ مِنَّا مَنْ مَاتَ عَلَى عَصَبِيَّةٍ".
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص ہم میں سے نہیں جو کسی عصبیت کی طرف بلائے، وہ شخص بھی ہم میں سے نہیں جو عصبیت کی بنیاد پر لڑائی لڑے، اور وہ شخص بھی ہم میں سے نہیں جو تعصب کا تصور لیے ہوئے مرے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3188) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (عبداللہ بن ابی سلیمان کا سماع جبیر بن مطعم سے نہیں ہے)

Jubair bin Mutim reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: he who summons others to party-spirit does not belong to us; and he who dies upholding party spirit does not belong to us. ’
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5102


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
محمد بن عبد الرحمٰن بن أبي لبيبة المكي ضعيف
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 177
َدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ

   سنن أبي داود5121جبير بن مطعمليس منا من دعا إلى عصبية وليس منا من قاتل على عصبية وليس منا من مات على عصبية

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 5121 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5121  
فوائد ومسائل:

یہ روایت سندا ضعیف ہے۔
تاہم صحیح مسلم کی حدیث (1848) اس سے کفایت کرتی ہے۔
جیسا کہ ہمارے فاضل محقق نے تحقیق وتخریج میں اس کی بابت وضاحت کی ہے۔


محض قومی عصبیت اور باطل کی حمایت اور دفاع ناجائز اورحرام ہے۔
لیکن اللہ اس کےرسول ﷺ اور دین دایمان کےلئے عصبیت۔
۔
۔
ایک مطلوب عمل ہے۔
جس دل میں اللہ اور اس کے رسولﷺ کی محبت کے ساتھ ساتھ ان کی مخالفت کرنے والے کے خلاف غصہ اورناراضی نہیں اسے اپنے ایمان کی اصلاح کرنی چاہیے۔
حدیث (الحبٌّ في اللهِ والبغضُ في اللهِ من الإيمان)(صحيح البخاري، الإیمان، باب قول النبي ﷺ بنی الإسلام علی خمس قبل حدیث: 8) اللہ کے لیے محبت اوراللہ کے لئے بغض اور ناراضی عین ایمان اور اس کا لازمی تقاضا ہے۔
جو لوگ اپنے آپ کو دینی معاملات میں بہت زیادہ غیر متعصب باور کراتے ہیں۔
حتیٰ کہ دین وایمان کی دھجیاں بکھیرنے پر بھی ان کے خون میں کوئی حدت پیدا نہیں ہوتی انہیں اپنے ایمان کا جائز ہ لینا چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5121   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.